
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے آج شہید عثمان یوسف کے گھر جا کر ان کے والد اور اہل خانہ سے ملاقات کی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
اس موقع پر گورنر نے کہا کہ بیٹے کی شہادت کے باوجود والد کی زبان پر شکر تھا، جو ان کے غیر معمولی حوصلے اور ایمان کی گواہی ہے۔
گورنر کامران ٹیسوری نے کہا کہ شہید عثمان یوسف کا خاندان فوجی پس منظر رکھتا ہے اور ہمیشہ ملک و قوم کی خدمت میں پیش پیش رہا ہے۔
گورنر کا کہنا تھا کہ ہم اپنے شہداء کے مقروض ہیں، کیونکہ وہ اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ہماری آزادی اور سلامتی کو یقینی بناتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ریاست ماں ہے اور اس سے اختلاف نہیں ہو سکتا، گورنر سندھ
انہوں نے مزید کہا کہ شہداء اور محاذ پر لڑنے والوں کے ساتھ ان کے اہل خانہ بھی کھڑے ہوتے ہیں، اور یہی جذبہ پاکستان کو ناقابل تسخیر بناتا ہے۔
بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ بھارت جو سازش کرنا چاہے کر لے، اس کی لڑائی پاکستان کی افواج سے نہیں بلکہ 24 کروڑ پاکستانیوں سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب ریاست پاکستان کی سلامتی پر ایک پیج پر ہیں اور دشمن کو واضح پیغام دے چکے ہیں کہ اگر جنگ مسلط کی گئی تو ہم سے بڑا کوئی جنگجو نہیں ہوگا۔
پہلگام واقعے سے متعلق بات کرتے ہوئے کامران ٹیسوری نے کہا کہ بھارت نے اس واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا لیکن آج تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔
بھارتی میڈیا مسلسل جھوٹ بولتا رہا جبکہ پاکستانی میڈیا نے سچ سامنے لا کر بھارتی میڈیا کو بے نقاب کر دیا۔
مزید پڑھیں: متحد ہو کر دہشتگردی کیخلاف تحریک چلائیں گے، گورنر سندھ
انہوں نے پاک فضائیہ کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ شاہینوں نے اس ٹیکنالوجی کو گرایا جس پر بھارت کو ناز تھا، اور پاک بحریہ کی بھرپور تیاری نے دشمن کو سمندری محاذ پر لڑنے کی ہمت نہ دی۔
گورنر سندھ نے عسکری قیادت، تمام مسلح افواج اور دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا اور پوری قوم کو ایک پیج پر لانے پر مبارکباد دی۔
انہوں نے کہا کہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن رہے گا۔
بلوچستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو عناصر فساد پھیلا رہے ہیں وہ ہتھیار پھینک دیں یا ملک چھوڑ دیں، کیونکہ پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
گورنر سندھ نے آخر میں کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پوری قوم متحد ہو کر بھرپور جواب دے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News