Advertisement
Advertisement
Advertisement

پی کے 8303 کا المناک حادثہ، انسانی غلطیوں اور کوتاہیوں کی قیمت 97 جانوں سے چکائی گئی

Now Reading:

پی کے 8303 کا المناک حادثہ، انسانی غلطیوں اور کوتاہیوں کی قیمت 97 جانوں سے چکائی گئی
انجنوں کے شدید نقصان کے باوجود دوبارہ پرواز کا فیصلہ کیا گیا، جو کہ ایک فاش غلطی تھی

کراچی، 22 مئی 2020 — پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (PIA) کی پرواز پی کے 8303 ایک اندوہناک فضائی حادثے کا شکار ہوئی، جس کے نتیجے میں 99 میں سے 97 مسافر جاں بحق ہو گئے۔

یہ پرواز لاہور سے کراچی کے لیے روانہ ہوئی تھی اور لینڈنگ سے محض چند لمحے قبل کراچی میں ماڈل کالونی کے ایک گنجان آباد علاقے میں گر کر تباہ ہو گئی۔

ابتدائی تحقیقات میں حادثے کی وجوہات میں پائلٹس کی جانب سے ایئر ٹریفک کنٹرول کی ہدایات کو نظرانداز کرنا، لینڈنگ کے مقررہ پروٹوکولز کی خلاف ورزی، اور تکنیکی مسائل کے باوجود نامناسب فیصلہ سازی شامل ہیں۔

پی کے 8303 ایک ایئربس A320 طیارہ تھا جو 15 سال پرانا مگر قابل پرواز تھا اور 2014 سے پی آئی اے کے زیر استعمال تھا۔ حادثے سے محض دو ماہ قبل اس کی معمول کی مینٹیننس مکمل کی گئی تھی، اور کسی بڑی خرابی کی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

Advertisement

پرواز نے لاہور سے دن 1:05 پر روانگی اختیار کی۔ تقریباً 90 منٹ بعد، جب طیارہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے قریب پہنچا، تو ایئر ٹریفک کنٹرول (ATC) نے پائلٹس کو خبردار کیا کہ وہ مطلوبہ بلندی (3000 فٹ) کے بجائے 7000 فٹ پر پرواز کر رہے ہیں۔ اس تنبیہہ کو نظرانداز کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: پی کے 8303 حادثے میں جانبحق 71 مسافروں کو انشورنس دے دی گئی، پی آئی اے

لینڈنگ کے دوران طیارے کا لینڈنگ گیئر نہیں کھل سکا، اور رفتار زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے نیچے لانا ممکن نہ رہا۔ کاک پٹ میں وارننگ سگنلز بجتے رہے، جنہیں پائلٹس نے خاطر میں نہ لاتے ہوئے لینڈنگ کی کوشش جاری رکھی۔

نتیجتاً، طیارے کے انجن رن وے سے ٹکرا گئے، جس سے انجنوں کو شدید نقصان پہنچا۔ اس صورتحال کے باوجود، پائلٹس نے طیارے کو دوبارہ فضا میں بلند کرنے کی کوشش کی، جوکہ انجن فیل ہونے کے باعث مہلک ثابت ہوئی۔

چند لمحوں بعد طیارہ کنٹرول سے باہر ہو کر ماڈل کالونی میں رہائشی مکانات پر گر گیا، جس کے باعث زمین پر بھی متعدد مکانات تباہ اور کئی شہری زخمی ہوئے۔

تحقیقات کے اہم نکات:

Advertisement

پاکستانی ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ (AAIB) اور بین الاقوامی اداروں کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق:

پائلٹس نے بار بار ATC کی ہدایات کو نظرانداز کیا۔

لینڈنگ گیئر کی ناکامی کی صورت میں ایئر ٹریفک کنٹرول کو آگاہ نہیں کیا گیا۔

انجنوں کے شدید نقصان کے باوجود دوبارہ پرواز کا فیصلہ کیا گیا، جو کہ ایک فاش غلطی تھی۔

طیارے کی رفتار اور بلندی لینڈنگ کے لیے موزوں نہیں تھی، جس کے باعث گلائیڈڈ ڈھلوان کے اصول پر عمل ممکن نہ رہا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
بحیرہ عرب میں موجود سسٹم شدت اختیار کرگیا، کراچی سمیت سندھ میں ہلکی بارش کا امکان
سرکاری حج اسکیم؛ حج واجبات کی آخری قسط کی وصولی کا آج سے آغاز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا ’’اپنی چھت، اپنا گھر‘‘ کا خواب حقیقت بن گیا
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیشرفت
سیکیورٹی فورسز کا شیرانی میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن، 7 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک
شہر قائد میں کہیں ہلکے کہیں گہرے بادلوں کا راج، موسم خوشگوار
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر