اسلام آباد: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے حالیہ دورہ امریکا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات پر بھارت میں سفارتی اور سیاسی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کو مبصرین پاکستان اور امریکہ کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر ردعمل اور عالمی سطح پر اپنی پوزیشن بچانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں ’آپریشن سندور‘ کے دوران “نپی تلی” اور “غیر اشتعال انگیز” کارروائیوں کا دعویٰ کیا گیا، تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق یہ دعوے زمینی حقائق کے منافی ہیں۔
آپریشن سندور کی ناکامی اور عالمی رائے
ذرائع کے مطابق ’آپریشن سندور‘ میں بھارت کو بھرپور جواب دیا گیا، جس کے بعد عالمی سطح پر اس کارروائی کو بھارتی حکمت عملی کی ناکامی کے طور پر دیکھا گیا۔
بین الاقوامی مبصرین اس بات پر متفق ہیں کہ کشیدگی کا آغاز بھارت کی جانب سے ہوا جبکہ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنا دفاع کیا۔
فضائی محاذ پر پاکستان کی برتری
بھارت کی جانب سے پاکستانی افواج کو نقصان پہنچانے کے دعوے بھی متعدد آزاد ذرائع کی تحقیق کے مطابق درست ثابت نہیں ہو سکے۔
پاک فضائیہ کی جانب سے بھارتی جنگی طیارے مار گرائے جانے کے مناظر اور حقائق دنیا کے سامنے آئے، جس نے فضائی محاذ پر پاکستان کی واضح برتری کو نمایاں کیا۔
مودی حکومت کی پالیسی پر سوالات
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے امن کے دعوے محض بیان بازی ثابت ہوئے ہیں جبکہ عملی طور پر بھارت کی پالیسی ہمسایہ ممالک کے خلاف جارحیت پر مبنی رہی ہے، یہی طرزِ عمل بھارت کی بین الاقوامی ساکھ پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔
پاکستان-امریکا تعلقات پر بھارتی تشویش
بھارتی وزارتِ خارجہ کا حالیہ بیان پاکستان اور امریکا کے بڑھتے ہوئے تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
مبصرین کے مطابق یہ کوشش نہ صرف غیر مؤثر ہے بلکہ عالمی برادری کی جانب سے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
