
حکومت کی جانب سے چینی کی درآمد پر دی گئی ٹیکس چھوٹ پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے اس اقدام کو 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کی ممکنہ خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے حکومت سے وضاحت طلب کی، جو مسترد کر دی گئی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے حال ہی میں 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد پر تمام ڈیوٹیز ختم کر دی تھیں جبکہ سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس محض 0.25 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔
ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس چھوٹ دینے کا فیصلہ وزارت خزانہ کی باقاعدہ منظوری کے بغیر کیا گیا، جس پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق چینی کی درآمد “فوڈ ایمرجنسی” کے تحت کی گئی، تاہم آئی ایم ایف نے اس حکومتی مؤقف کو تسلیم نہیں کیا اور اسے پروگرام کی “کھلی خلاف ورزی” قرار دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے تحفظات کے بعد حکومت چینی پر دی گئی ٹیکس چھوٹ واپس لینے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے، نجی شعبے کے لیے دی گئی مراعات بھی واپس لیے جانے کا امکان ہے جبکہ چینی درآمد کا فیصلہ مکمل طور پر ختم کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں چینی کی قیمت پہلی بار 200 روپے فی کلو سے تجاوز کر چکی ہے اور حکومت پہلے ہی 7.65 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کر چکی ہے۔
دوسری جانب ٹی سی پی (ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان) نے 3 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کے لیے ٹینڈر جاری کردیا ہے، جس میں بولی جمع کروانے کی آخری تاریخ 18 جولائی مقرر کی گئی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت پاکستان نئی ٹیکس چھوٹ دینے کا مجاز نہیں اور ایسے اقدامات قرض پروگرام کے تسلسل کو متاثر کر سکتے ہیں، جس پر عالمی مالیاتی ادارے نے شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News