پشاور: سانحہ سوات پر پراوِنشل انسپکشن ٹیم کی 63 صفحات پر مشتمل رپورٹ نے غفلت کی قلعی کھول دی ہیں۔
سوات میں پیش آنے والے افسوسناک سانحے کی انکوائری رپورٹ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو پیش کردی گئی ہے۔ پراوِنشل انسپکشن ٹیم کی 63 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں سانحے سے نمٹنے میں سرکاری اداروں کی متعدد کوتاہیوں، رابطے کے فقدان اور حفاظتی اقدامات کی کمی کو اجاگر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو 1122 سمیت متعلقہ محکموں کے اہلکاروں و افسران کو فرائض سے غفلت کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے رپورٹ کی روشنی میں ان کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی منظوری دے دی ہے جس پر 60 دنوں کے اندر عملدرآمد لازم ہوگا۔
غفلت، خامیاں اور سفارشات
رپورٹ کے مطابق سانحے کے وقت فیلڈ میں پولیس، ریونیو، ایریگیشن، ریسکیو، اور ٹورازم پولیس کے درمیان کوآرڈینیشن کا فقدان تھا۔
سیلاب سے متعلق بروقت اطلاع دینے والا ’’ارلی وارننگ سسٹم‘‘ غیر فعال تھا جس سے پیغام رسانی میں تاخیر ہوئی۔
بلڈنگ پلان کی منظوری، تجاوزات اور ریور سائیڈ سرگرمیوں پر ریگولیشنز میں واضح تضاد پایا گیا۔ ہوٹل مالکان کی جانب سے سیاحوں کو خطرات سے آگاہ کرنے میں غفلت ہوئی۔
ریسکیو 1122 کے رسپانس میں تاخیر، تربیت یافتہ اہلکاروں اور جدید آلات کی کمی بھی رپورٹ ہوئی۔
نئے اقدامات اور اصلاحات
وزیر اعلیٰ کی منظوری سے تمام محکمے 30 دنوں میں نظامی اصلاحات، نئے پروٹوکولز اور جامع ریگولیٹری فریم ورک تشکیل دیں گے۔ ریور سیفٹی اور بلڈنگ ریگولیشن کے لیے قانون سازی کی جائے گی۔
چیف سیکرٹری کی سربراہی میں ’’اوور سائٹ کمیٹی‘‘ بنائی جائے گی جو ان سفارشات پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گی اور ماہانہ رپورٹ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کو پیش کرے گی۔
ریسکیو اور نگرانی کے نظام میں بہتری
ریسکیو 1122 کی استعداد بڑھانے کے لیے 739 ملین روپے کی لاگت سے جدید آلات کی خریداری منظور کرلی گئی۔
36 پری فیب ریسکیو اسٹیشنز (66 ملین روپے)، 70 کمپیکٹ اسٹیشنز (608 ملین روپے) اور ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کے لیے (200 ملین روپے) کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ضلعی سطح پر ریور ریسکیو پلان منظور کرلیا گیا ہے۔
تجاوزات کے خلاف کریک ڈاؤن
اب تک صوبے میں دریاؤں کے کنارے 127 غیر قانونی عمارتیں سیل، 682 کنال پر تعمیرات مسمار اور 1874 کنال پر تجاوزات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
1019 کنال پر قائم تجاوزات کو ہٹا دیا گیا جب کہ 609 کلومیٹر پر محیط ریور بیڈ کی حد بندی کے بعد 174 حفاظتی بیرئیرز لگائے جاچکے ہیں۔
عوامی آگاہی اور قانون سازی کی ضرورت
رپورٹ میں دفعہ 144 پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اب محکمہ اطلاعات، ریلیف اور سیاحت کی جانب سے صوبہ بھر میں آگاہی مہم چلائی جائے گی تاکہ عوام قدرتی آفات کے خطرات سے آگاہ رہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
