کراچی: کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مونس علوی پر جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات اور سندھ محتسب کے واضح فیصلے کے باوجود، کمپنی کی جانب سے مبینہ طور پر ان کی حمایت اور متاثرہ خاتون کو برطرف کیے جانے پر ویمنز ایکشن فورم (ویف) نے شدید تحفظات اور غصے کا اظہار کیا ہے۔
ویمنز ایکشن فورم کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک بورڈ نے ایک “ثابت شدہ ہراسانی کے مرتکب شخص” کا ساتھ دے کر نہ صرف اخلاقی اصولوں بلکہ پاکستانی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔
فورم نے مطالبہ کیا ہے کہ مونس علوی کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹایا جائے اور معاملے کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں۔
بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سندھ محتسب کے پانچ سالہ قانونی عمل اور شواہد کے جائزے کے بعد مونس علوی کے خلاف فیصلہ دیا گیا، تاہم اس کے باوجود بورڈ نے نہ تو کوئی اندرونی انکوائری کی اور نہ ہی سی ای او کے خلاف کارروائی کی بلکہ شکایت درج کرنے والی خاتون کو برطرف کر دیا گیا۔
ویمنز ایکشن فورم نے کہا کہ بورڈ نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مکمل طور پر سی ای او کا ساتھ دیا اور متاثرہ ملازمہ کو تنہا چھوڑ دیا۔
فورم نے اس امر پر بھی سخت تنقید کی کہ کے الیکٹرک بورڈ میں ایک بھی خاتون ڈائریکٹر شامل نہیں، جو کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کے اس ضابطے کی صریح خلاف ورزی ہے، جس کے تحت ہر کمپنی کے بورڈ میں کم از کم ایک خاتون کی شمولیت لازمی ہے۔
ویمنز ایکشن فورم نے سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے صرف 24 گھنٹوں میں جاری کیے گئے اسٹے آرڈر پر بھی تشویش ظاہر کی ہے، جو ایک تکنیکی نکتے “عدالتی دائرۂ اختیار” کی بنیاد پر دیا گیا۔
ویف نے یاد دلایا کہ اسی عدالت نے 2021 میں فیصلہ دیا تھا کہ یہ کیس سندھ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
مزید پڑھیں: مونس علوی کے خلاف جنسی ہراسانی کا سنگین الزام ثابت، کے الیکٹرک کے بورڈ نے سر جوڑ لیے
ویمنز ایکشن فورم نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ ایک منظم پبلک ریلیشنز (PR) لابی، جو کے الیکٹرک سے منسلک بتائی جا رہی ہے، متاثرہ خاتون کے خلاف سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس کے ذریعے کردار کشی کی مہم چلا رہی ہے۔
ویمنز ایکشن فورم نے اس مذموم عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اپنی سفارشات میں کہا کہ مونس علوی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے تاکہ اپیل کے عمل کے دوران شفافیت برقرار رہے۔
کے الیکٹرک کی جانب سے دیے گئے تمام اعزازات احتجاجاً واپس کیے جائیں، ویف نے اس سلسلے میں اعزاز یافتہ شخصیات سے براہِ راست رابطے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
کے الیکٹرک کے اندرتنوع، برابری اور شمولیت (DEI) کے عملی اقدامات، ہراسانی کی شکایات کے طریقۂ کار اور خواتین ملازمین کو پی آر مہم کے لیے استعمال کرنے کے الزامات کی آزادانہ تحقیقات اور آڈٹ کیا جائے۔
ویمنز ایکشن فورم نے انتباہ دیا ہے کہ اگر بورڈ نے اپنی موجودہ روش جاری رکھی اور مونس علوی کی حمایت برقرار رکھی، تو یہ رویہ اسے براہِ راست ہراسانی کا سہولت کار ثابت کرے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
