
نیویارک: اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر پاکستان کی جانب سے نیویارک میں تعینات کونسلر صائمہ سلیم نے بھارتی مندوب کے جھوٹے بیانیے کی دھجیاں اڑادیں۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر پاکستان کی جانب سے نیویارک میں تعینات کونسلر صائمہ سلیم نے بھارتی مندوب کے بیان کے سخت اور مفصل جواب میں عالمی فورم پر حقائق واضح کیے اور بھارت کی پالیسیوں، سرپرستی یافتہ دہشت گردی، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں پر شدید تنقید کی۔
اپنے مختصر مگر بھرپور خطاب میں صائمہ سلیم نے کہا کہ بھارت عالمی فورم پر خود کو ’’سب سے بڑی جمہوریت‘‘ کہنے کے دعوے کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتا ہے اور حقیقت میں وہ داخلی و بیرونی سطح پر ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی، اقلیتوں کے خلاف ریاستی پالیسی اور جارحانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان میں قابض عناصر کی مالی و عسکری سرپرستی، خطے میں پراکسی نیٹ ورکس اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظالم کو چھپانا ممکن نہیں رہا۔
صائمہ سلیم نے کہا کہ بھارتی سرپرستی میں فعال پروکسیز، جن میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر شامل ہیں، نے پاکستان میں ہزاروں معصوم شہریوں کی جانیں لی ہیں اور عبادت گاہوں، درس گاہوں اور روزگار کے مراکز کو خون میں نہلا دیا۔
انہوں نے پاکستان کی طرف سے پہلگام واقعہ کی آزاد، غیر جانبدار اور شفاف انکوائری کا مطالبہ دوبارہ دہرایا اور کہا کہ اگر بھارت کے پاس چھپانے کو کچھ نہ ہوتا تو وہ شفاف تحقیقات سے انکار نہ کرتا۔
صائمہ سلیم نے 7 سے 10 مئی 2025 کے وقفے میں بھارت کے خلاف مبینہ فوجی کارروائیوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس عمل کے نتیجے میں بے گناہ شہری شہید ہوئے جن کی تحویل اور شواہد بین الاقوامی برادری نے خود ریکارڈ کیے۔
انہوں نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے کہا کہ بھارت کا اس معاہدے کو مؤثر طور پر معطل رکھنا اور پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرکے کروڑوں پاکستانیوں کو بنیادی حقِ حیات سے محروم کرنا بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور اس سے خطے کے امن کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے حالات پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، جبری گمشدگیاں، جعلی مقابلے، اجتماعی قبریں اور جنسی تشدد کے منظم واقعات جاری ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت نے علاقے میں غیرقانونی آبادیاتی اقدامات اور فوجی تعیناتی کے ذریعے ڈہلوانائزیشن کو تیز کر دیا ہے جب کہ سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیر کو متنازعہ علاقوں کی حیثیت دیتی ہیں جس کا حل اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں آزاد اور غیرجانبدار ریفرنڈم کے ذریعے ہونا چاہیے۔
خطاب میں صائمہ سلیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے دوہری معیار، قبضہ اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی نفی کو بے نقاب کرے اور کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کرے۔ پاکستان کے مؤقف کے مطابق جب تک کشمیری عوام کو انصاف اور وقار نہ ملے، اقوامِ متحدہ، سلامتی کونسل اور بین الاقوامی ادارے خاموش تماشائی نہیں بن سکتے۔
اپنے اختتامی کلمات میں صائمہ سلیم نے واضح کیا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی، علاقائی استحکام اور بین الاقوامی ضابطوں کی پاسداری کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری اور شہریوں کے تحفظ کے حق کا دفاع کرنے سے باز نہیں آئے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے جہاں ضروری ہوا مناسب دفاعی اقدامات کیے ہیں اور مستقبل میں بھی اپنی سالمیت کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنائے گا۔
صائمہ سلیم نے اپنے خطاب کا اختتام اس امید کے ساتھ کیا کہ عالمی برادری انصاف، اصول اور قانون کی پاسداری کو مقدم رکھتے ہوئے خطے میں دیرپا امن کی بحالی میں معاون ثابت ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News