
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان درمیان 7 ارب ڈالرز سے زائد کے قرض پروگرام کے دوسرے جائزے کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا، جسے پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں بہتری کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم، اس معاہدے پر عملدرآمد آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری مل گئی تو آئی ایم ایف پاکستان کو ایک ارب ڈالر اپنی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت اور 20 کروڑ ڈالر اپنی لچک اور پائیداری سہولت (آر ایس ایف) کے تحت فراہم کرے گا، جبکہ مزید 20 کروڑ ڈالر ریزیلینس اینڈسسٹین ایبلٹی فسیلٹی کے تحت دستیاب ہوں گے، اس طرح مجموعی طور پر پاکستان کو 3.3 ارب ڈالر تک رسائی حاصل ہوگی۔
آئی ایم ایف کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق ای ایف ایف پروگرام سے پاکستان میں معاشی استحکام مضبوط ہورہاہے، 14 سال بعدکرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل ہوا ہے، جبکہ افراط زر قابو میں اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف ٹیم کی قیادت ایواپیٹرووا نے کی، جبکہ مشن کے ساتھ مذاکرات 24 ستمبر سے 8 اکتوبر تک کراچی، اسلام آباد اور واشنگٹن میں جاری رہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری افسران کے اثاثے ڈیکلئریشن میکنزم پر آئی ایم ایف کی تشویش
آئی ایم ایف نے حالیہ سیلابوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جن سے 7 ملین افراد متاثر اور 1000 سے زائد اموات ہوئیں، اس کے علاوہ زرعی زمینوں اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا۔
ان اثرات کے نتیجے میں مالی سال 2026 کے لیے جی ڈی پی کا تخمینہ 3.3 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے، جبکہ پاکستان کو موسمیاتی خطرات سے شدید متاثرہ ملک قرار دیا گیا ہے۔
دوسری جانب حکومت نے معاشی نظم و ضبط برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے مالی سال 26 کےلیے بجٹ سرپلس1.6فیصد ہدف مقررکیا اور کہا کہ ریونیو بڑھانےکےلیےٹیکس پالیسی پر عملدرآمد بہتر بنانے پر توجہ دی جائے۔
آئی ایم ایف نے کہاکہ متاثرہ علاقوں میں فوری ریلیف کےلیےفنڈزکی ازسرنوتقسیم کی جائے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی توسیع اور استعداد بڑھانےپرکام جاری ہے، سماجی تحفظ اورغربت میں کمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، وفاقی وصوبائی سطح پرتعلیم وصحت کے اخراجات میں اضافہ کیاجارہاہے، ٹیکس پالیسی آفس کےقیام سےٹیکس اصلاحات میں تیزی آئےگی۔
صوبوں کےساتھ ریونیوشیئرنگ کےنظام کومضبوط بنایاجارہاہے، تاہم اسٹیٹ بینک محتاط اورڈیٹا پرمبنی مالیاتی پالیسی جاری رکھےگا۔
آئی ایم ایف نے افراط زر 5 تا 7 فیصد کےہدف میں رکھنےپرزور دیتے ہوئے کہا کہ، زرمبادلہ ذخائرمیں اضافہ خوش آئند، مگر مارکیٹ کومزیدمضبوط بناناہوگا۔
بجلی تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری اورکارکردگی بہتربنانےپرتوجہ دی جائے، بجلی مارکیٹ کومسابقتی نظام میں منتقل کرنےکےلیےاقدامات جاری ہیں، ریاستی اداروں کی نجکاری اورمعیشت میں سرکاری کردارکم کرنےپرپیش رفت ہوئی ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق اجناس کی منڈیوں میں حکومتی مداخلت کم کرنےکی پالیسی پرعمل کیاجائے، آئی ایم ایف نے زراعت کوجدید، متنوع اوربین الاقوامی مسابقتی بنانےپرزور دیتے ہوئے کہا کہ نئی قومی ٹیرف پالیسی پرعملدرآمد سےتجارت میں اضافہ متوقع ہے، جبکہ حالیہ اور2022کےسیلاب موسمیاتی خطرات کی سنگینی ظاہرکرتےہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News