
آزاد کشمیر میں حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کامیاب، تاریخی معاہدہ طے پاگیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تشکیل دی گئی اعلیٰ سطحی کمیٹی کی صدارت سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کی، جبکہ وفاقی وزراء رانا ثناء اللہ، احسن اقبال، ڈاکٹر طارق فضل، امیر مقام، قمر زمان کائرہ بھی شریک ہوئے۔
دوسری جانب آزاد کشمیر حکومت کی نمائندگی فیصل ممتاز راٹھور اور دیوان علی چغتائی نے کی، جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی راجہ امجد، شوکت نواز میر اور انجم زمان نے کی۔
الحمد للہ
ہمارے مذاکراتی وفد نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی AJK کے ساتھ حتمی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔Advertisement
مظاہرین اپنے گھروں کو واپس جا رہے ہیں۔ تمام سڑکیں کھل گئی ہیں۔
یہ امن کی فتح ہے۔آزاد کشمیر زندہ باد
پاکستان پائندہ باد pic.twitter.com/6Ir5DYRECi— Dr. Tariq Fazal Ch. (@DrTariqFazal) October 3, 2025
یہ بھی پڑھیں: عوامی مفاد اور امن ہماری ترجیح ہے، آزاد کشمیر کی خدمت کرتے رہیں گے، وزیر اعظم
معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اعلیٰ سطحی مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی گئی ہے، جس کی سربراہی وفاقی وزیر امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام کریں گے، اس کمیٹی میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے، جبکہ کمیٹی فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کی ذمے دار ہوگی۔
یہ معاہدہ 12 بنیادی اور 13 اضافی نکات پر مشتمل ہے، جس کے مطابق پرتشدد واقعات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے، عدالتی کمیشن بھی بنایا جائے گا۔
مزاکراتی وفد اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان ہونے والے معاہدے کی تفصیلات pic.twitter.com/0BuJWSCqdf
Advertisement— Dr. Tariq Fazal Ch. (@DrTariqFazal) October 4, 2025
یکم اور 2 اکتوبر کے واقعات میں جاں بحق افراد کے ورثا کو سکیورٹی اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا، زخمیوں کو 10 لاکھ اور ورثا کو سرکاری نوکری دی جائے گی۔
معاہدے کے تحت مظفرآباد اور پونچھ میں 2 نئے تعلیمی بورڈ قائم ہوں گے، تمام بورڈز کو وفاقی بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔ منگلا ڈیم توسیعی منصوبے میں میرپور کے متاثرہ خاندانوں کو 30 دن میں زمین کا قبضہ دیا جائے گا۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی روح کے مطابق 90 دن میں ترامیم ہوں گی۔آزاد کشمیر حکومت 15 دن میں ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز جاری کرے گی۔ ہر ضلع میں مرحلہ وار MRI اور CT اسکین مشینیں فراہم کی جائیں گی۔
معاہدے کے مطابق حکومت پاکستان آزاد کشمیر کے بجلی نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب روپے دے گی۔ کابینہ کا حجم 20 وزراء، مشیران تک محدود ہوگا، سیکرٹریز کی تعداد بھی 20 سے زائد نہیں ہوگی۔ احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن ادارہ ضم، احتساب ایکٹ کو نیب قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔
مزید براں کہوری، کمسیر اور چھپلانی نیلم روڈ پر دو سرنگوں کی فزیبلٹی حکومت پاکستان تیار کرے گی۔ مہاجرین ارکانِ اسمبلی کے معاملے پر اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل، حتمی رپورٹ تک مراعات و فنڈز معطل رہیں گے۔
اس معاہدے میں اضافی نکات بھی شامل ہیں جس کے مطابق بانجوسہ، مظفرآباد، پلندری، دھیرکوٹ، میرپور اور راولاکوٹ واقعات عدالتی کمیشن کے سپرد ہوں گے۔ میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ٹائم فریم رواں مالی سال میں طے کیا جائے گا۔جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس تین ماہ میں پنجاب و خیبرپختونخوا کے برابر کیا جائے گا۔2019 کے ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق ہائیڈل منصوبوں پر عملدرآمد ہوگا۔
10 اضلاع میں بڑے واٹر سپلائی اسکیم کی فزیبلٹی رواں سال مکمل ہوگی۔ تمام تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریز قائم ہوں گی۔ گلپور اور رحمان کوٹلی میں پل تعمیر ہوں گے۔ ایڈوانس ٹیکس میں کمی، گلگت بلتستان اور فاٹا طرز پر سہولت ملے گی۔ تعلیمی اداروں میں اوپن میرٹ پالیسی پر عملدرآمد ہوگا۔
معاہدے میں شامل نکات کے مطابق کشمیر کالونی ڈڈیال کے لیے واٹر سپلائی اسکیم اور ٹرانسمیشن لائن منظور کی جائے، مہندر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دیے جائیں گے۔ہائی کورٹ فیصلے کی روشنی میں ٹرانسپورٹ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیاجائے، 1300 سی سی گاڑیوں پر خصوصی غورکیا جائے۔
معاہدے کے تحت 2 اور 3 اکتوبر کے دوران گرفتار کشمیری مظاہرین رہا کیے جائیں گے۔ اس پر عملدرآمد کے لیے مانیٹرنگ اور امپلیمینٹیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کو یقینی بنائے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News