
آئی ایم ایف مذاکرات میں پیش رفت کے باوجود پاکستان اورعالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ تاخیر کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں چار نکات ایسے ہیں جن پر تاحال اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا۔
اختلافی نکات میں گندم پروکیورمنٹ پالیسی، زرعی آمدن پر ٹیکس، گریڈ 17 تا 22 افسران کے اثاثوں کی ڈیکلریشن پر اتفاق نہ ہونا، اور کرپشن اینڈ گورننس ڈائیگناسٹک رپورٹ کی اشاعت شامل ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے گندم خریداری پالیسی دسمبر تک متعارف کرانے کی تجویز دینے کےساتھ گندم پالیسی کو اسٹرکچرل بینچ مارک کے طور پر شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے ٹیکس اہداف میں کمی کیلئے آئی ایم ایف جائزہ مشن رضا مند
آئی ایم ایف نے اوپن مارکیٹ سے گندم خریداری کا میکنزم بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبوں نے زرعی آمدن پر فوری ٹیکس نافذ کرنے سے معذرت کی ہے، سیلاب کے اثرات کے باعث صوبے زرعی ٹیکس میں نرمی کے خواہاں ہیں۔
اسی طرح گریڈ 17 تا 22 افسران کے اثاثے ایف بی آر کے ساتھ ڈیکلیئر کرنے پر بھی اختلاف ہے، جبکہ کرپشن اینڈ گورننس رپورٹ کی اشاعت میں پاکستان کی جانب سے مہلت مانگی گئی ہے،تاہم رپورٹ میں ترامیم کے بعد اشاعت کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات جاری ہیں، تاہم اسٹاف لیول معاہدہ ڈرافٹ پر مکمل اتفاق کے بعد ہی ممکن ہوگا، جبکہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے ایم ای ایف پی کی بعض شقوں میں نرمی کی درخواست کی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News