شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کا 147 واں یوم ولادت آج ملک بھر میں عقیدت و احترام سے منایا جائے گا ۔ مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد کی جائے گی۔
علامہ اقبالؒ 9 نومبر 1877 کوسیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ ہر سال 9 نومبر کو پورے پاکستان میں شاعر مشرق کے یوم پیدائش کو ’یوم اقبال‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری
صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہبازشریف کی جانب سے شاعر مشرق اور عظیم مفکر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ان کے 147ویں یوم پیدائش پر شاندار خراج عقیدت پیش کیاگیا۔
صدر مملکت نے اپنے پیغام میں کہا کہ برصغیر کے عظیم مفکر، فلسفی، سیاسی رہنما اور شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کو سیاسی جلا بخشی، ان کے اندر تحریک پیدا کی۔
آصف علی زرداری نے کہاکہ علامہ اقبال نے سوئی ہوئی قوم کوخواب غفلت سے جگایا اور اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کا جذبہ پیداکیا۔
وزیراعظم شہبازشریف
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ آج کے دن ہم سب برصغیر کے عظیم مفکر، فلسفی ، شاعر اور سیاسی رہنما ڈاکٹر علامہ اقبال کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آج کے دن پوری قوم مفکرِ پاکستان علامہ اقبال کی علمی ، فکری اور سیاسی خدمات کا اعتراف کرتی ہے۔
ان کا کہناتھاکہ علامہ اقبال کی شاعری نہ صرف اردو زبان کی تاریخ میں ایک روشن باب کی حیثیت رکھتی ہے بلکہ آپ نے اپنے کلام کے ذریعے مسلمانانِ برصغیر کو سیاسی جلا بخشی اور ان کے اندر تحریک پیدا کی۔
شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کا مختصر تعارف
علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے۔ والدین نے آپ کا نام محمد اقبال رکھا۔
انہوں نے جاوید منزل میں 3 برس گزارے، ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی۔ مشن ہائی اسکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔
شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا۔اس شوق کو فروغ دینے میں آپ کے ابتدائی استاد مولوی میر حسن کا بڑا کردار تھا۔
ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے۔گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے۔
1905 میں علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان گئے۔قانون کی ڈگری حاصل کی، یہاں سے آپ جرمنی چلے گئے۔ میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
ابتدا میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیے۔ لیکن آپ نے وکالت کو مستقل طور پر اپنایا۔
وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعر و شاعری بھی کرتے رہے۔ سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا۔1922 میں حکومت کی طرف سے آپ کو سَر کا خطاب دیا گیا۔
آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے۔ آپ آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے۔
1930 میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا ۔
آپ کی تعلیمات اور قائد اعظم کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔ لیکن آپ پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938 کو انتقال کر گئے تھے۔
تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ آپ کی احسان مند رہے گی۔
علامہ اقبال نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔
وہ حساس دل و دماغ کے مالک تھے ۔ آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔
یہی وجہ ہے کہ کلامِ اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے۔ مسلمانانِ عالم اسے بڑی عقیدت کے ساتھ زیرِ مطالعہ رکھتے اور ان کے فلسفے کو سمجھتے ہیں۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
