برطانوی جریدے نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی مختلف سرکاری معاملات اور اہم فیصلوں پر اثر انداز ہوتی رہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ’دی اکانومسٹ‘ نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی تیسری شادی نے نہ صرف ان کی نجی زندگی بلکہ حکومتی طرزِ فیصلہ سازی کے حوالے سے بھی سوالات کو جنم دیا۔
جریدے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے قریبی حلقے یہ رائے رکھتے ہیں کہ بشریٰ بی بی اہم سرکاری تقرریوں اور حکومتی امور میں اپنی رائے کا اثر ڈالنے کی کوشش کرتی رہیں، جس کے نتیجے میں فیصلوں میں ایک غیر رسمی ’’روحانی مشاورت‘‘ کا رنگ نمایاں دکھائی دیتا تھا۔
سینئر صحافی اوون بینیٹ جونز کی اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مبینہ روحانی اثرات کے باعث بانی پی ٹی آئی اپنے کئی اصلاحاتی منصوبوں کو مؤثر انداز میں آگے نہ بڑھا سکے۔
رپورٹ کے مطابق بعض تجزیہ کاروں کے حوالے سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ حساس اداروں کے چند افراد مخصوص معلومات بشریٰ بی بی تک پہنچاتے تھے اور وہ ان معلومات کو بظاہر روحانی رہنمائی کی صورت میں بانی پی ٹی آئی کے سامنے پیش کرتی تھیں۔
’اکانومسٹ‘ کے مطابق یہ تمام عوامل مجموعی طور پر سابق وزیراعظم کی فیصلہ سازی پر اثرانداز ہوتے رہے اور حکومتی سطح پر غیر معمولی روحانی مداخلت کے تاثر کو تقویت ملی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
