اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر ہندو شہریوں کو داخلے سے روکنے کے الزام کو بے بنیاد، گمراہ کن اور حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کردیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت کی جانب سے لگایا گیا الزام کہ پاکستان نے بھارتی ہندو شہریوں کو داخلے سے روکا، سراسر غلط اور گمراہ کن ہے۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ یہ دعویٰ حقائق کو مسخ کرنے اور انتظامی نوعیت کے معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی ایک اور کوشش ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان ہائی کمیشن نئی دہلی نے بابا گرو نانک کے یوم پیدائش کی تقریبات کے لیے 2,400 سے زائد بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کیے جن میں سے 4 نومبر 2025 کو 1,932 یاتری اٹاری-واہگہ سرحد کے راستے پاکستان پہنچے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ تقریباً 300 ویزہ ہولڈرز کو خود بھارتی حکام نے سرحد پار کرنے سے روکا جب کہ پاکستان کی جانب سے امیگریشن کا پورا عمل ہموار، منظم اور بلا رکاوٹ مکمل ہوا۔
دفتر خارجہ نے وضاحت کی کہ چند افراد کے کاغذات نامکمل تھے اور وہ امیگریشن حکام کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے جس پر انہیں مقررہ طریقہ کار کے مطابق بھارت کی جانب واپس بھیج دیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ مذہبی بنیادوں پر کسی کو داخلے سے روکنے کا تاثر سراسر غلط اور شرانگیزی پر مبنی ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے تمام مذاہب کے زائرین کو ان کے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے خوش آمدید کہتا آیا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق یہ کارروائی انتظامی اور خودمختارانہ اصولوں کے تحت کی گئی جب کہ معاملے کو فرقہ وارانہ یا سیاسی رنگ دینا انتہائی افسوسناک ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت اور میڈیا کی جانب سے ایسے بیانات ان کے بڑھتے ہوئے تعصبانہ رویے کی عکاسی کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
