کامران اکمل نے ٹیم انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا
پاکستان ٹیم کے وکٹ کیپر و بیٹر کامران اکمل نے کھلاڑیوں کی کوتاہیوں کی نشاندہی نہ کرنے اور ان کی حمایت کرنے پر ڈومیسٹک ٹیموں کے کوچز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
پاکستان ٹیم کے 40 سالہ تجربہ کار وکٹ کیپر و بیٹر کامران اکمل کا کہنا ہے کہ پچھلے کچھ سالوں سے ہم پسند اور ناپسندیدگی پر کیے گئے فیصلوں کی نشاندہی کررہے ہیں جب کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی ایسا ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ چار پانچ سالوں سے ٹیم میں پسند اور ناپسند کے بارے میں بات کررہا ہوں جب کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی ایسا ہی ہورہا ہے جس سے پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ساری چیزیں اب ظاہر ہوچکی ہیں، جب ہم کھیلتے تھے تو یہ کلچر نہیں تھا۔ آج کے مقابلے میں ہمارے دور میں کسی نے بھی ان چیزوں کے بارے میں کبھی بات نہیں کی لیکن آج کھلاڑی کھل کر کہہ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اسکواڈ کا اعلان، محمد عامر کی تنقید
کامران اکمل کہتے ہیں ہمارے دور میں متعلقہ افراد اچھی ٹیمیں بناتے تھے، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ صرف یہ سب کپتان کی جانب سے ہورہا ہے جب کہ پی سی بی چیئرمین کو ہائی پرفارمنس سینٹر سے آغاز کرنا چاہیے، جہاں بہترین کوچز کو باہر رکھ کر دوستوں کا تقرر کیا جاتا ہے۔
وکٹ کیپر نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی انتظامیہ کو کبھی بھی بری پرفارمنس کا ذمہ دار نہیں ٹہرایا جاتا جب کہ سارا بوجھ کھلاڑیوں پر ڈال دیا جاتا ہے۔
انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’انتظامیہ میں کوئی ہم آہنگی نہیں ہے، وہ انا پرست ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ ساری زندگی پی سی بی میں ہی رہیں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے کوچز نے بھی اپنی غلطیاں تسلیم نہ کرتے ہوئے کھلاڑیوں پر ہی الزامات عائد کیے، مجھے بتائیں کہ کوچزکا احتساب کبھی ہوا ہے؟ لیکن مجھے رمیز راجہ سے کافی امیدیں وابستہ ہیں کیونکہ وہ خود ایک سابق کرکٹر رہ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صادق محمد نے سلیکشن کمیٹی تبدیل کرنے کا مطالبہ کر دیا
کامران اکمل نے چیئرمین پی سی بی سے سوال کیا کہ سینئرز کو ڈومیسٹک ٹیموں کا حصہ کیوں نہیں بنایا جارہا جب کہ ہم نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ میں بھی دیکھ سکتے ہیں کہ 5 ہزار رنز بنانے والے کھلاڑی سیکنڈ الیون میں ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید سوال کیا کہ ’اگر کھلاڑی قومی ٹیم میں جگہ نہیں بنا سکتے تو کیا انہیں بھی ڈومیسٹک نہیں کھیلنا چاہیے‘؟
انہوں نے مزید کہا کہ ایلسٹر کک 2018 میں ریٹائر ہونے کے باوجود اب بھی ڈومیسٹک کرکٹ کھیل رہے ہیں جب کہ ایم ایس دھونی اب بھی آئی پی ایل کا حصہ ہیں لیکن یہاں کھلاڑیوں کی عمر کے بارے باتیں ہوتی رہتی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
