Advertisement
Advertisement
Advertisement

چیمپئینز ٹرافی؛ کیا پاکستان بھارت کو شکست دے سکتا ہے؟

Now Reading:

چیمپئینز ٹرافی؛ کیا پاکستان بھارت کو شکست دے سکتا ہے؟

کیا پاکستان بھارت کو شکست دے سکتا ہے؟

چیمپئینز ٹرافی کا سب سے اہم اور منفعت بخش میچ پاکستان اور انڈیا کے درمیان اتوار کو دبئی اسپورٹس سٹی کے دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ہوگا۔ پاکستان ٹیم نیوزی لینڈ سے پہلا میچ ہار کر دبئی پہنچ چکی ہے۔

چیئرمین کرکٹ بورڈ سید محسن نقوی بھی ساتھ پہنچے ہیں۔ پاکستان ٹیم جسے کراچی کے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں کیویز نے یکطرفہ شکست دی تھی مزید پریشانیوں سے دوچار ہوگئ ہے۔

ٹیم کے جارحانہ اوپنر فخر زمان زخمی ہوگئے ہیں اور ٹیم سے باہر ہوگئے ہیں ان کی جگہ امام الحق کو شامل کرلیا گیا ہے جس کی آئی سی سی ٹیکنیکل کمیٹی نے منظوری بھی دے دی ہے۔

فخر زمان پر ٹیم بہت زیادہ بھروسہ کررہی تھی کیونکہ وہ پاور پلے کا بہتر استعمال جانتے ہیں  مضبوط کلائیوں کے بل پر وہ بہت اوپر سے بیٹ کو پکڑتے ہیں اور درست وقت پر گیند پر ضرب لگاتے ہیں اسی لیے ان کو فاسٹ بولرز کو کھیلنے میں ملکہ حاصل ہے لیکن اب وہ ٹیم سے باہر ہوچکے ہیں۔

پاکستان کرکٹ سیلیکشن کمیٹی نے امام الحق کو ٹیم میں فخر کی جگہ شامل تو کرلیا ہے لیکن وہ نہ تو فخر کی طرح جارحانہ اندازمیں کھیلتے ہیں اور نہ پاور پلے کااستعمال جانتے ہیں۔

Advertisement

ڈومیسٹک کرکٹ میں گزشتہ دنوں میں کئی سنچری بناکر وہ میڈیا کی طرف سے سب سے بہتر امیدوار تھے۔ لیکن میڈیا کے سارے دوست اور سابق ٹیسٹ کرکٹرز سب یہ بھول جاتے ہیں کہ پاکستان ڈومیسٹک کا کیا معیار ہے۔ اکثر ڈومیسٹک کے ہیرو انٹرنیشنل کرکٹ کے زیرو ثابت ہوئے ہیں۔

انڈیا کی ٹیم کا آغاز

چیمپئینز ٹرافی میں انڈیا نے بنگلہ دیش کے خلاف جمعرات کو کامیاب آغاز کردیا ہے۔ بنگلہ دیش کی ٹیم دبئی میں اپنی پہلی اننگزمیں 228 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی جس کے پوراکرنے میں انڈیا کو کسی حد تک مشکلات رہی کیونکہ دبئی کی پچ پر گیند بیٹ پر نہیں آرہی تھی۔

انڈیا نے میچ تو جیت لیا لیکن چار کھلاڑی جس طرح آؤٹ ہوئے اس سے یقینی طور پر پاکستان مطمئن ہوا ہوگا۔

48 اوورز میں 228 کا ہدف پورا کرنا کسی بھی طرح ایک مضبوط بیٹنگ کی علامت نہیں ہے۔

انڈیا کے سب سے کامیاب بلے باز شبمان گل رہے جنہوں نے سنچری بنائی لیکن ان سے پہلے بنگلہ دیش کی طرف سے توحھد ہردنوائے نے بھی سنچری بنائی۔ دونوں کی اننگز میں زیادہ فرق نہیں تھا۔

Advertisement

البتہ توحید نے ایک خطرناک بولنگ اٹیک کے خلاف سنچری کرکے اپنی صلاحیت منوائی۔ روہیت شرما ویراٹ کوہلی شریاس آئیر اور اکشر پٹیل جس طرح آؤٹ ہوئے اس سے ٹیم کی بیٹنگ میں کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے۔ کوہلی ایک بار پھر بڑی اننگز نہیں کھیل سکے۔

پاکستان کے خلاف اگر روہیت شرما اور ویراٹ کوہلی جلدی آؤٹ ہوجاتے ہیں تو انڈین بیٹنگ کسی حد تک دباؤ میں آسکتی ہے۔ پاکستان نے آخری دفعہ ورلڈکپ میں انڈیا کے خلاف کھیلا تھا جس میں پاکستانی بیٹنگ ناکام ہوگئ تھی اور بولنگ بھی کچھ نہیں کرسکی تھی۔  روہیت شرما نے اچھی بیٹنگ کی تھی لیکن ویراٹ کوہلی جلدی آؤٹ ہوگئے تھے۔ اگرچہ انڈیا کی بیٹنگ نویں نمبر تک ہے لیکن ٹاپ آرڈر کے جلد آؤٹ ہونے سے مڈل آرڈر پریشان ہوسکتا ہے۔

پاکستان کو کیا کرنا ہوگا

پاکستان کے پاس اب بہت کچھ کرنے کو نہیں ہے۔ ایک شکست کے بعد ٹیم اپنی بقا کی جدوجہد کررہی ہے۔

اگرچہ سیمی فائنل تک پہنچنے کے راستے بند نہیں ہوئے ہیں لیکن موجودہ کارکردگی کے ساتھ سیمی فائنل کی سوچ بھی زیادتی ہے۔

کیویز کے خلاف جس قسم کی بیٹنگ اور بولنگ ہوئ ہے اس نے ٹیم کی صرف حالت نہیں حوصلہ بھی بگاڑ دیا ہے۔

Advertisement

ایک مستند اوپنر کے آنے کے باوجود بیٹنگ میں کسی بہت بڑی بہتری کی امید نہیں ہے۔ بابر اعظم رنز کی جدوجہد کررہے ہیں جبکہ رضوان کی بیٹنگ بھی ساون بھادوں کا موسم ہے۔ کبھی تو برس پڑتی ہے اور کبھی ترستی رہتی ہے۔

مڈل آرڈر میں سعود شکیل کا کردار محض سائیڈ ہیرو کا ہے۔ لیکن سب سے زیادہ جس سے امید ہے وہ سلمان علی آغا ہیں۔ آغا اس وقت واحد بلے باز ہیں جن کا بیٹ مسلسل چل رہا ہے۔ اعتماد سے کھیلتے ہیں اور اپنا اسٹرائیک ریٹ بھی بہتر رکھتے ہیں ان کی سب سے خاص بات ان کے اوسان کبھی خطا نہیں ہوتے اور نہ کبھی حالات سے گھبراتے ہیں لیکن ان کا کمزور حصہ شارٹ پچ بولنگ ہے۔

انڈیا کے خلاف ان کی بیٹنگ سب سے اہم ہوگی۔ اگر سلمان اور رضوان کی قسمت نے ساتھ دیا تو پاکستان بڑا اسکور بھی کرسکتا ہے اور بڑا ہدف عبور بھی۔

پاکستان ٹیم کو ایک بات سمجھنا ہوگی کہ انڈیا کی ٹیم میں اسوقت کوئی سپر اسٹار نہیں ہے۔ بولنگ میں فاسٹ بولرز کو شارٹ پچ بولنگ زیادہ کرنا ہوگی جبکہ اسپنرز کو دبئی پچ پر ٹرننگ ڈھونڈنے کے بجائے لائن لینتھ سنبھالنا ہوگی۔ ابرار احمد اگر زیادہ روایتی بولنگ کریں تو کامیاب رہیں گے۔ فنگر اسپن اب انڈینز کے خلاف نہیں چل سکتی۔ پاکستان کا اصل مسئلہ آخری دس اوورز میں رنز کی رفتار روکنا ہے جس کے لیے بولرز کو منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ گیند کی رفتار کم زیادہ کرنے اور سائیڈ تبدیل کرنے سے بلے بازوں کو مشکل ہوتی ہے۔

دبئی کا میچ انڈیا کے لیے ایک عام سا میچ ہوگا لیکن پاکستان کے لیے مارو یا مرجاؤ کے مصداق آخری موقع ہوگا۔

اگر پاکستانی ٹیم اپنے اوسان بحال رکھے اور وکٹ کے مطابق بولنگ کرے تو کوئی مشکل نہیں کہ نہ جیت سکے کیونکہ ہر زاوئیے سے پاکستانی بولنگ انڈیا سے بہتر بھی ہے اور خطرناک بھی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ایشیاکپ 2025؛ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ بہترین کارکردگی کے لیے پرعزم
ایشیا کپ سے قبل قومی کھلاڑیوں کا منفرد ’بلائنڈ فولڈ چیلنج‘ وائرل
ایشیا کپ: پاک بھارت میچز میں ڈرامائی موڑ، عوام کی دلچسپی ختم ہونے لگی
ایشیا کپ میں پاکستان سے میچ منسوخ کروانے کیلئے بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر
ایشیا کپ 2025: بھارت نے یو اے ای کو 9 وکٹوں سے ہرا دیا
ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ: بھارت اور یو اے ای میں آج کانٹے کا مقابلہ متوقع
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر