Advertisement
Advertisement
Advertisement

سورج کی سطح پر کیا ہے؟ پہلی بار ویڈیو سامنے آگئی

Now Reading:

سورج کی سطح پر کیا ہے؟ پہلی بار ویڈیو سامنے آگئی
سورج کی سطح پر کیا ہے؟ پہلی بار ویڈیو سامنے آگئی

ماہرفلکیات کی جانب سے امریکی ریاست ہوائی میں حال ہی میں لگائی گئی ایک دوربین سے لی گئی تصویر کا جس میں سورج کی سطح کے صرف 30 کلومیٹر کے ٹکڑے میں جاری عمل کو دکھایا گیا ہے۔

ڈینیئل کی انوئے نامی شمسی دوربین سے لی گئی ان تصاویر کا کمال یہ ہے کہ ان میں اتنے بڑے سورج کے ایک چھوٹے سے حصے کو دیکھا جا سکتا۔

اگر آپ اس کا موازنہ اس بات سے کریں کہ سورج کا قُطر تقریباً 16 لاکھ کلومیٹر ہے اور زمین سے اس کا فاصلہ 149 ملین کلومیٹر ہے، تو ان تازہ ترین تصاویر کی اہمیت دو چند ہو جاتی ہے۔

ماہر  فلکیات کی جانب سے امریکی ریاست ہوائی میں حال ہی میں لگائی گئی ایک دوربین سے لی گئی تصاویر کا جن میں سورج کی سطح کے صرف 30 کلومیٹر کے ٹکڑے میں جاری عمل کو دکھایا گیا ہے۔  ڈینیئل کے انوئے نامی شمسی دوربین سے لی گئی ان تصاویر کا کمال یہ ہے کہ ان میں اتنے بڑے سورج کے ایک چھوٹے سے حصے کو دیکھا جا سکتا۔ اگر آپ اس کا موازنہ اس بات سے کریں کہ سورج کا قُطر تقریباً 16 لاکھ کلومیٹر ہے اور زمین سے اس کا فاصلہ 149 ملین کلومیٹر ہے، تو ان تازہ ترین تصاویر کی اہمیت دو چند ہو جاتی ہے۔  اوپر دی گئی تصویر   میں آگ، گرم گیس اور نہایت گرم مائع پر مشتمل جو چیزیں انسانی خلیوں جیسی دکھائی دے رہی ہیں، اصل میں ان کا سائز کم و بیش امریکہ کی ریاست ٹیکساس جتنا ہے۔ تصویر میں زیادہ روشن مقامات وہ ہیں جہاں آگ اور گیسوں کا یہ مجموعہ اوپر کو اٹھ رہا ہے، جبکہ اس کے ارد گرد تاریک لکیریں وہ ہیں جہاں یہ پلازما ٹھنڈا ہو کر سطح کے اندر ڈوب رہا ہے۔ ہر سیکنڈ میں ، سورج کے بیچ میں تھرمونیوئیکل ری ایکشن 5 ملین ٹن ہائیڈروجن کو خالص توانائی میں بدل دیتا ہے۔ یہ توانائی ابلتے ہوئے گیس کے ذریعے مقناطیسی طوفانوں کی زد میں آتی ہے جو بجلی کے ذرات اور تابکاری کی بارشوں کے ساتھ شگاف پڑ جاتی ہے ، گھومتی ہے اور جگہ کو کچل دیتی ہے۔ زمین پر ، یہ پاور گرڈ کو بند کر سکتا ہے اور مصنوعی سیاروں کو بلائنڈ کر سکتا ہے۔ انگلینڈ کی یونیورسٹی آف واروک کے سائنس دانوں کے ایک حالیہ مطالعہ نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ سورج کا سب سے طاقت ور "سپرسٹرم" ہر 25 سال میں ایک بار ہوتا ہے۔ ڈینیئل کے انوئے سولر ٹیلی سکوپ یا ’ڈی کے آئی ایس ٹی‘ کو حال ہی میں نصب کیا گیا ہے اور اسے ریاست ہوائی کے ایک جزیرے پر ہالیکالا نامی آتش فشان پر لگایا گیا ہے جس کی بلندی تین ہزار میٹر ہے۔ اس دوربین کے مرکزی عدسے کا قُطر چار میٹر (13 اعشارہ ایک فٹ) ہے جو کہ دنیا کی تمام شمسی دوربینوں میں سب سے بڑا ہے۔ حال ہی میں قائم کی جانے والی اس آبزرویٹری یا رسد گاہ کا مقصد اس بات کا کھوج لگانا ہے کہ سورج کے اندر کیا ہو رہا ہے اور یہ کام کیسے کرتا ہے۔  سائنسدانوں کی خواہش ہے کہ وہ سورج کے اندر جاری اتار چڑہاؤ پر ایک تازہ نظر ڈالیں تا کہ یہ پیشنگوئی کی جا سکے کہ سورج گاہے بگاہے توانائی کیسے خارج کرتا ہے۔ سورج کے رویے میں اس تغیر کو اکثر ’سپیس ویدر‘ یا خلائی موسم بھی کہا جاتا ہے۔ سائنسدان جانتے ہیں کہ سورج سے نکلنے والی برقی ذرات کی بوچھاڑ اور اس کے ساتھ پیدا ہونے والے مقناطیسی دائرے ہمارے مصنوعی سیاروں اور خلابازوں کو متاثر کرنے کے علاوہ زمین کے ارد گرد ریڈیائی لہروں میں گڑبڑ پیدا کرتے ہیں، بلکہ ہمارے بجلی کے نظام کو بھی بند کر سکتے ہیں۔ ہوائی کے تحقیقی مرکز کے نگران میٹ ماؤنٹین کہتے ہیں کہ ’ہم زمین کے موسم کے بارے میں تو پیشنگوئی کر سکتے ہیں کہ دنیا کے کس حصے میں بارش کب ہو گی، لیکن خلائی موسم کے بارے میں ابھی ہم اس قسم کی پیشنگوئی نہیں کر سکتے۔‘ ’جہاں تک خلائی موسم کا تعلق ہے، ہم ابھی تک، اگر زیادہ نہیں تو کم از کم پچاس برس پیچھے ہیں۔ ہمیں خلائی موسم کے پیچھے کارفرما طبعیات کو سمجھنا ہے، اور یہ چیز شروع سورج سے ہوتی ہے۔ یہی وہ چیز ہے جس کی تحقیق یہ شمسی دوربین اگلے عشروں میں کرے گی۔‘ ’ڈی کے آئی ایس ٹی‘ اس سولر آربِٹر نامی خلائی رسد گاہ کے کام کو آگے بڑھانے میں نہایت معاون ثابت ہو گی جسے اگلے ہفتے ریاست فلوریڈا کے خلائی مرکز سے روانہ کیا جائے گا۔ یورپ اور امریکہ کے اشتراک سے بھیجے جانے والا یہ مشن سورج سے چار کروڑ 20 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر کسی مقام سے تصویریں اتارے گا۔ یہ مقام زمین سے مریخ کے فاصلے سے بھی کم دوری پر ہے۔ مذکورہ خلائی مشن اگرچہ سورج کی سطح کے 70 ستّر کلومیٹر کے ٹکڑوں کو دیکھ پائے گا، لیکن یہ مشن ’ڈی کے آئی ایس ٹی‘ کے مقابلے میں سورج سے نکلنے والی بڑی لہروں کو بہتر دیکھ پائے گا اور سورج کے کرۂ ہوائی کی مختلف تہوں کو بھی دیکھ سکے گا۔ دوربین کی جمع کردہ شمسی گرمی سے نجات پانے اور آلے کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے صرف 7 میل سے زیادہ زیر زمین پائپنگ کی ضرورت ہے۔ ماحول کے دھندلاپن کو کم کرنے والی انکولی نظریات کے ذریعہ تیار آئینے کا زیادہ سے زیادہ سائز ، اعلی ریزولیوشن پیش کرتا ہے -  اس کے علاوہ یہ خلائی مشن جس راستے سے گزرے گا وہاں سے زمین کے قطبین کا جو منظر سامنے آئے گا، ویسا منظر اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا ہے۔ اس حوالے سے سوئٹزرلینڈ میں قائم فزکس میٹرولوجیکل آبزرویٹری سے منسلک پروفیسر لوئیس کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ’ڈی کے آئی ایس ٹی‘ اور (اگلے ہفتے روانہ ہونے والے مشن) سولر آربِٹر کے مل کر کام کرنے کے بڑے منصوبے بنا رکھے ہیں۔ اس دوربین کا نام ہوائی سینیٹر ڈینیئل انوئے کے نام پر رکھا گیا تھا ، جو 2012 میں انتقال کر گئے تھے واضح رہے کہ  ‘

اوپر دی گئی تصویر میں آگ، گرم گیس اور نہایت گرم مائع پر مشتمل جو چیزیں انسانی خلیوں جیسی دکھائی دے رہی ہیں، اصل میں ان کا سائز کم و بیش امریکہ کی ریاست ٹیکساس جتنا ہے۔

Advertisement

نیچے دی گئی ویڈیو میں زیادہ روشن مقامات وہ ہیں جہاں آگ اور گیسوں کا یہ مجموعہ اوپر کو اٹھ رہا ہے، جبکہ اس کے ارد گرد تاریک لکیریں وہ ہیں جہاں یہ پلازما ٹھنڈا ہو کر سطح کے اندر ڈوب رہا ہے۔

ہر سیکنڈ میں، سورج کے بیچ میں تھرمونیوئیکل ری ایکشن 5 ملین ٹن ہائیڈروجن کو خالص توانائی میں بدل دیتا ہے۔

Advertisement

یہ توانائی ابلتے ہوئے گیس کے ذریعے مقناطیسی طوفانوں کی زد میں آتی ہے جو بجلی کے ذرات اور تابکاری کی بارشوں کے ساتھ شگاف پڑ جاتی ہے ، گھومتی ہے اور جگہ کو کچل دیتی ہے۔

زمین پر، یہ پاور گرڈ کو بند کر سکتا ہے اور مصنوعی سیاروں کو بلائنڈ کر سکتا ہے۔ انگلینڈ کی یونیورسٹی آف واروک کے سائنس دانوں کے ایک حالیہ مطالعہ نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ سورج کا سب سے طاقت ور “سپرسٹرم” ہر 25 سال میں ایک بار ہوتا ہے۔

ڈینیئل کے انوئے سولر ٹیلی سکوپ یا ’ڈی کے آئی ایس ٹی‘ کو حال ہی میں نصب کیا گیا ہے اور اسے ریاست ہوائی کے ایک جزیرے پر ہالیکالا نامی آتش فشان پر لگایا گیا ہے جس کی بلندی تین ہزار میٹر ہے۔

اس دوربین کے مرکزی عدسے کا قُطر چار میٹر (13 اعشارہ ایک فٹ) ہے جو کہ دنیا کی تمام شمسی دوربینوں میں سب سے بڑا ہے۔

واضح رہے کہ اس دوربین کا نام ہوائی سینیٹر ڈینیئل انوئے کے نام پر رکھا گیا تھا ، جو 2012 میں انتقال کر گئے تھے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


1 کومنٹس اس آرٹیکل پر
Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
دنیا کی سب سے محفوظ موٹر سائیکل متعارف
پاکستان میں آج رات مکمل چاند گرہن کا دلکش نظارہ ہوگا
پاکستان کی لوکل موبائل فیکٹریز نے تاریخ رقم کر دی، ایک ماہ میں 36 لاکھ موبائلز تیار
اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی نے اہم فیچرز متعارف کروا دیے
دل کی بیماریوں کی شناخت میں انقلاب؛ اے آئی اسٹیتھوسکوپ چند سیکنڈز میں نتیجہ دے گا
واٹس ایپ کا نیا فیچر؛ اب نمبر کے بغیر بھی چیٹ ممکن ہوگی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر