
امریکا اور برطانیہ نے دونوں ممالک کو سائبر کی دنیا میں نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والوں کےخلاف کارروائی کرتے ہوئے ان پر ’نتائج کا اطلاق‘ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دونوں اتحادیوں کا کہنا تھا کہ وہ انٹرنیٹ پر اپنے خلاف ’بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے متعدد قسم کے وسائل‘ استعمال کریں گے۔
امریکا اور برطانیہ نے اپنے ان مشترکہ مخالفین کے نام تو نہیں بتائے لیکن یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ملک ایسے افراد کی کارروائیوں سے فکرمند ہیں جو روس میں بیٹھ کر بھتہ وصول کرنے کےلیے انٹرنیٹ پر مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔
دونوں ممالک کے خفیہ اداروں کے سربراہان نے مشترکہ کارروائیوں کے اس منصوبے پر تفصیلی گفتگو گزشتہ ہفتے امریکا میں ہونے والی ملاقات میں کی تھی جہاں اس منصوبے کی جزیات پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔
اس موقع پر برطانیہ کی جانب سے جنرل سر پیٹرک سینڈرز اور خفیہ ادارے ( جی سی ایچ کیو) کے ڈائریکٹر سر جیریمی فلیمنگ اور امریکا کی سائبر کمانڈ کے سربراہ جنرل پال ناکاسونے نے اس عزم کو دہرایا کہ دونوں ممالک مل کر موجودہ اور آئندہ سامنے آنے والے سائبر خطرات کا راستہ روکیں گے۔
دونوں ملکوں کے انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان کا کہنا تھا کہ بطور جمہوریت یہ دونوں کا عزم ہے کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تمام ضروری اور مناسب اقدامات کریں گے۔
ایک مشترکہ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’آج کی ایک دوسرے سے جُڑی ہوئی ڈیجیٹل دنیا میں دونوں ممالک کو ایسے اسٹریٹیجِک خطرات کا سامنا ہے جن کا مقصد ہمارے مشترکہ اصولوں اور ہماری اقدار کو نقصان پہنچانا ہے۔‘
’ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اپنے طرز زندگی کے تحفظ کے لیے یہ اتنہائی ضروری ہے کہ ہم اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سائبر کی دنیا میں رابطوں کو فروغ دیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس مقصد کے حصول کے لیے ہم سائبر کی دنیا میں ایسی دیرپا کارروائیوں کی منصوبہ بندی کریں گے جن سے ہمارے مشترکہ دفاع کی اہلیت میں اضافہ ہو گا اور ہم اپنے ایسے مشترکہ مخالفین پر نتائج کا اطلاق کر سکیں گے جو ہمارے خلاف انٹرنیٹ کے ذریعے کارروائیاں کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News