
ایک نئی رپورٹ کے مطابق 1983 میں دنیا سے 20 ارب میل دوری کے فاصلے پر دیکھا جانے والا پُراسرار، چھوٹی اور سرد سی چیز پلینٹ 9 ہوسکتا ہے۔
ماہرینِ فلکیات دہائیوں سے اس پوشیدہ سیارے کے متعلق قیاس آرائیاں کر رہے ہیں جو نظامِ شمسی میں انتہائی فاصلے پر ہے۔ 2016 میں نئے شواہد آنے کے بعد اس معاملے ایک بار پھر دلچسپی لی جارہی ہے لیکن اس متعلق کوئی بھی براہ راست مشاہدہ نہیں ہوا ہے۔
امپیریل کالج لندن کے مائیکل روون روبنسن نے پرانے ڈیٹا کو اس امید پر کھنگالنا شروع کردیا ہے کہ شاید وہاں سے سیارے کے وجود کے متعلق کوئی اشارہ مل جائے۔
انہوں نے 1983 میں انفراریڈ آسٹرونومیکل سیٹلائٹ کے ذریعے سے جمع کیے جانے والے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔
روون روبنسن یہ بات مانتے ہیں کہ اس پُراسرار چیز کے پلینٹ 9 ہونے کے امکانات بہت زیادہ نہیں ہیں۔ لیکن اس کو چیک کرنا کافی اہمیت کا حامل ہوگا۔
اگر وہ شے پلینٹ 9 ہے تو وہ زمین سے پانچ سے 10 گُنا زیادہ بڑا ہوگا اور اس کا سورج کے گرد مدار دنیا سے 800 گُنا بڑا ہوگا۔
زمین سورج سے 92 ملین میل کے فاصلے پر ہے یا جِسے 1 آسٹرونومیکل یونٹ بھی کہا جاسکتا ہے۔ جبکہ پلوٹو جِسے 2006 میں سیارے کی کیٹیگری سے ڈوارف سیارے کی کیٹیگری میں ڈالا گیا تھا کا سورج سے فاصلہ 40 آسٹرونومیکل یونٹ یا 3.7 ارب میل ہے۔
اتنا زیادہ فاصلہ اور نسبتاً چھوٹا سائز اس کی تلاش میں مشکلات حائل کریں گے۔ سورج سے اتنے فاصلے پر ہونے کی وجہ سے اس کا سورج کی روشنی سے مستقل چمکنا بھی ممکن نہیں لہٰذا یہ وقتاً فوقتاً چمکتا ہے۔
IRAS ایک سیٹلائٹ تھا جسے جنوری 1983 سے 10 ماہ کےلیے استعمال کیا گیا تھا اور دوران آپریشن اس نے 96 فیصد آسمان کا انفراریڈ سروے کیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News