ماہرین نے دنیا کا سب سے روشن ایکسرے تیار کرتے ہوئے ایک ایسی تکنیک حاصل کرلی ہے جو عضو کی تھری ڈی تصویر پیش کرتے ہوئے بے مثال تفصیلی وضاحت پیش کرتی ہے۔ یہ تکنیک ایک مائیکرون یعنی ایک میٹر کے دس لاکھویں حصے جتنی شے کو ظاہر کرسکتی ہے۔
پارٹیکل ایکسلیریٹر کی مدد سے تیار کردہ اس ٹیکنالوجی کو ’ہیئرآرکیکل فیز کنٹراسٹ ٹوموگرافی‘ ( ایچ آئی پی سی ٹی) کا نام دیا گیا ہے۔ہہ تمام جسمانی اعضاء کی باریک ترین تفصیلات کو تھری ڈی انداز میں ظاہر کرتی ہے۔ سب سے پہلے اسے کووڈ سے فوت شدہ ایک مریض کے پھیپھڑے پرآزمایا گیا ہے جس میں خون کی نالیوں میں آکسیجن رکنے کا منظر بھی دیکھا گیا ہے۔
ایکسرے ٹیکنالوجی یوروپی سنکروٹرون ریسرچ مرکز (ای ایس آر ایف) میں وضع کی گئی ہے جہاں دنیا کی روشن ترین ایکسرے حاصل کیے گئے، جو روایتی ایکسرے سے 100 ارب گنا طاقتور ہے۔ کورونا وباء کے دوران اس پر سنجیدگی سے کام شروع کیا گیا۔ اس سےخون کی باریک ترین نالیوں کو تھری ڈی انداز میں دیکھا جاسکتا ہے بلکہ بعض مخصوص خلیات بھی دکھائی دینے لگتے ہیں۔
یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین اسی ٹیکنالوجی سے پورے انسانی جسم کا تھری ڈی اٹلس تیار کر رہے ہیں جو دنیا بھر کے ڈاکٹروں، سرجن اور سائنسدانوں کے لیے بہت سودمند ہوگا۔
واضح رہے کہ دنیا کے طاقتور ترین ایم آر آئی اور سی ٹی اسکینر ایک ملی میٹر سے نیچے کی شے نہیں دکھا سکتے۔ لیکن نئی ٹیکنالوجی سے تیارشدہ انسانی جسمانی اٹلس پوری دنیا کے لیے مفت میں دستیاب ہوگا۔
امید ہے اس ٹیکنالوجی سے کووڈ میں پھیپھڑوں پر ہونے والے نقصانات اور دیگر تفصیل کو بھی سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔
اگلے مرحلے میں مشین اکتساب اور مصنوعی ذہانت سے مزید بہتر انداز میں تشخیص میں مدد مل سکے گی۔ تاہم ماہرین کی اکثریت نے اس کام کو غیرمعمولی انقلاب سے تعبیر کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News