
ناسا نے اپنے سیارچوں کی نگرانی کرنے والے سسٹم Sentry-II کو فعال کردیا۔
فعال کیا جانے والا سینٹری-دوم نامی نیا سسٹم ٹیلی اسکوپ کے ذریعے ڈیٹا اکٹھا کر سکتا ہے اور آئندہ صدی میں سیارچے کے راستے کا تعین کر سکتا ہے۔
اپ ڈیٹڈ سسٹم خاص اور غیر معمولی کیسز کے متعلق پیشگوئیاں کرنے میں اچھا ہے جو اس سے قبل بھیجا جانے والا اصل سینٹری سسٹم نہیں تھا۔
بہ الفاظ دیگر اگر ممکنہ طور پر کوئی سیارچہ دنیا سے ٹکرانے والا ہو تو ہمیں وقت سے پہلے انتباہ مل سکے گا۔
جہاں پیشگوئیوں کے معاملات می میں کچھ بے یقینیاں ہوتی ہیں، یہ جدید الرٹ سیٹ اپ پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔
ناسا کے جیٹ پروپلژن لیبارٹری میں سینٹری-دوم کی ڈیویلپمنٹ کے سربراہ آٹو میشن انجینیئر جیویئر روا وِسنز جو اب اسپیس ایکس کے اسٹار لنک کے ساتھ ہیں کا کہنا تھا کہ سینٹری کا پہلا ورژن بہت قابل سسٹم تھا جو تقریباً 20 برسوں سے فعال تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ بہت اسمارٹ میتھیمیٹکس پر قائم تھا۔ ایک گھنٹے کے اندر آپ نئے دریافت ہونے والے سیارچے کے اگلے 100 برسوں پر محیط تصادم کا تخمینہ لگا سکتے تھے۔
جب بھی زمین کے قریب کوئی سیارچہ ملتا ہے، ماہرینِ فلکیات اُس پوزیشن اور رفتار دیکھتے ہوئے اُس کا مدار ڈھونڈنے لگ جاتے ہیں۔ ساتھ میں اس کے نظامِ شمسی میں موجود دوسرے اجرام پر اثرات بھی دیکھتے ہیں۔ یہ مدار ماہرانہ طور پر حساب کتاب کیے ہوئے ہوتے ہیں اور عموماً ان پر انحصار کیا جاسکتا ہے۔
اس کی ایک مثال یارکووسکی ایفیکٹ ہے۔ ایک معمولی قوت لیکن ایسی جو وقت کے ساتھ بڑا واضح فرق پیدا کر سکے۔
جب اس طرح کے خصوصی کیسز سامنے آتے ہیں، پیشگوئیوں کے لیے حساب کتاب میں بہت وقت درکار ہوتا ہے۔سینٹری-دوم کے حساب کتاب میں اب یہ اہم تفصیل شامل ہے۔
جیٹ پروپلژن لیبارٹری کے سینیئر ریسرچ سائنٹسٹ اور آسٹرو ڈائنامنسسٹ اسٹیو چیسلے کا کہنا تھا کہ سینٹری-دوم وسیع پیمانے کے مناظر کے لیے معمولی تصادم کے ممکنات کی تلاش مین زبردست جدت ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News