
تصویر میں دِکھنے والا گیس کا پُر سکون بادل نیبیولا کی گہرائیوں میں ہونے والی کئی سرگرمیوں کے متضاد ہے۔
ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ سے لی گئی نئی تصوری میں NGC 6891 خوب چمکتی ہوئی دِکھائی دے رہی ہے۔ یہ تصویر سائنسدانوں کو یہ سمجھنے میں مدد دے گی کہ گیس کے یہ بادل بنے کیسے اور آگے بڑھے کیسے۔
ماہرینِ فلکیات NGC 6891 کو “planetary nebula” پکارتے ہیں۔ یہ لفظ ماضی کی غلط تشخیص ہے جب ٹیلی اسکوپ کی ٹیکنالوجی اپنے ابتدائی دور میں تھی۔
آج ہم یہ جانتے ہیں یہ ایسی نیبیولا در اصل چھوٹے ستاروں کے آخر وقتوں میں ان میں سے نکلنے والی گیسز کے نتیجے میں بنتی ہیں۔
ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ کی ہائی ڈیفینیشن تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بادل کی گہرائی میں ایک سفید چھوٹا سا ستارہ ہے جس کے گرد تاریں اور گرہیں ہیں۔
ڈیٹا یہ بھی بتاتا ہے کہ گیس کا بیرونی دائرہ نیبیولا کے اندرونی حصے سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور مشاہدوں میں ایسے بھی گیس کے خول آئے ہیں جن کے رخ مختلف سمتوں میں ہیں۔
ناسا حکامنے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی حرکات سے ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ ان خولوں میں سے ایک 4 ہزار 800 سال پرانا ہے جبکہ بیرونی دائرہ کچھ 28 ہزار برس پرانا ہے جو ایک مرتے ستارے کے مختلف اوقات میں تواتر کے ساتھ ہوتے دھماکوں کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
NGC 6891 کی چمک اس لیے ہے کہ چھوٹا سفید ستارہ آس پاس کی ہائیڈروجن گیس سے الیکٹرون آئنائز کردیتا ہے یا نکال دیتا ہے۔
ناسا کے مطابق جیسے ہی طاقتور الیکٹرون ہائیڈروجن کے نیوکلائی ساتھ دوبارہ جُڑ کر اپنی ہائی-انرجی اسٹیٹ سے لوئر-انرجی اسٹیٹ میں جاتے ہیں، یہ روشنی کی صورت میں انرجی خارج کرتے ہیں جو نیبیولا کی گیس کی چمک کا سبب بنتے ہیں۔
ہبل فی الحال 23 اکتوبر کو ہونےو الے سِنکرونائیزیشن گلِچ سے بحالی کے مراحل میں ہے اور اس کے آلات آہستہ آہستہ واپس آن لائن آ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News