
دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کا خیال ہے کہ ان کی ٹوئٹس میں اتنی طاقت نہیں کہ مارکیٹ کو ہلا سکیں۔
ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے چیف ایکزیکٹِو آفیسر ایلون مسک نے ایک انٹر ویو میں انہوں نے اپنے ٹوئٹ کرنے کی عادت کے متعلق بتایا جس کے سبب وہ دنیا کے سب سے مشہور سی ای او بن گئے ہیں۔
لیکن اپنی اس عادت کی وجہ سے امریکی حکومت کے ساتھ مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے۔2018 میں ایک ٹوئٹ کی وجہ سے انہیں سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے عتاب کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اپنی گرل فرینڈ کو متاثر کرنے کے لیے کیے جانے والے ٹوئٹ کے نتیجے میں ٹیسلا کے شیئر کی قیمت میں 14 فی صد اضافہ ہوا۔
ایس ای سی نے ایلون مسک کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے ان پر ’جھوٹے اور گمراہ کن بیانات‘ دینے کا الزام عائد کیا۔
ایلون مسک اور ٹیسلا نے علیحدہ علیحدہ ذمہ داری قبول کیے بغیر دو دو کروڑ ڈالرز دے کر معاملہ رفع دفع کیا۔
ایلون مسک نے ٹیسلا بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ چھوڑا اور ٹیسلا کو ایک نئی کمیٹی تعینات کرنی تھی جو مسک کمیونیکیشن کے معاملات دیکھے۔
لیکن ایلون مسک نے انٹرویو میں کہا کہ ان کا نہیں خیال کہ ان کی ٹوئٹ کے بعد جو ہوتا ہے اس کی ذمہ داری ان پرعائد ہوتی ہے۔
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ مارکیٹیں ہر وقت خود چلتی ہیں۔ لہٰذہ جو بیان وہ دیتے ہیں وہ اسٹاک کی عمومی حرکات سے مختلف ہوتی ہیں۔
لیکن ایسا کئی بار ہوا ہے جب ایلون مسک کی ٹوئٹ ٹیسلا کے اسٹاک پر اثر انداز ہوئی ہو۔ گزشتہ ماہ ٹیسلا کے شیئرنیچے چلے گئے جب انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ کمپنی نے ہرٹز کے ساتھ ابھی تک ڈیل سائن نہیں کی ہے باوجود اس کے کہ کار-رینٹل فرم نے اعلان کردیا تھا کہ اس نے ایک لاکھ ٹیسلا ماڈل 3 سیڈان کا آرڈر دیا ہے۔
گزشتہ ماہ ہی ٹیسلا کے شیئرز ایک ٹوئٹ کے بعد 7 فی صد نیچے آگئے تھے۔ ایلون مسک نے اپنے فالوورز سے پوچھا تھا کہ آیا انہیں ٹیسلا کے 10 فی صد اسٹاک بیچ دینے چاہیئں۔ 24 گھنٹوں میں 35 لاکھ افراد نے اس پول میں حصہ لیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News