
کچھ سیٹلائیٹ تصاویر میں انکشاف ہوا ہے کہ ایران اپنے اسپیس لانچ کے لیے تیاری کر رہا ہے۔
ایران کے امام خمینی اسپیس پورٹ سے ہونے والی ممکنہ لانچ تب سامنے آئی ہے جب ایران کے سرکاری میڈیا کی جانب سے آئندہ خلاء میں بھیجے جانے والے سیٹلائیٹس کی فہرست پیش کی گئی ہے جو ملک کے سویلین اسپیس پروگرم کے لیے کام کرتے ہیں۔
سویلین پروگرام کے ساتھ ایران کی پیراملٹری پاسدارانِ انقلاب سویلین پروگرام کے ساتھ اپنا پروگرام بھی چلاتے ہیں جس نے گزشتہ برس مدار میں اپنا سیٹلائیٹ بھیجا تھا۔
ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے درمیان لانچ کا ہونا ایران کی جانب سے مذاکرات کرنے والوں کی طرف سے اختیار کیے گئے سخت مؤقف میں فِٹ بیٹھتا ہے۔
جرمنی ک نئے وزیر خراجہ نے یہاں تک خبردار کردیا ہے کہ ’اس موقع پر ہمارے ہاتھوں سے وقت نکل رہا ہے‘۔
تہران پروگرام کا گہرائی میں مطالعہ کرنے والے ایک ماہر جیفری لوئس کے مطابق خلاء کی جانب نئی توجہ ایران کے سخت مؤقف رکھنے والے صدر ابراہیم رئیسی کے خیالات میں بھی فِٹ بیٹھتی ہے۔
جیفری لوئس کا کہنا ہے کہ ایرانی انڈوں کے چھلکوں پر نہیں چل رہے ہیں۔ رئیسی کے لوگوں کے ذہن میں کچھ نیا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے خلائی اڈے پر ہونے والی اس سرگرمی کا اعتراف نہیں کیا اور اقوامِ متحدہ میں تعینات ایرانی مشن نے بھی کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
اسپیس لانچز کو ٹریک کرنے والی یو ایس ملٹری بھی اس کے متعلق کوئی بات نہیں کی۔
یہ سیٹلائیٹ تصاویر ہفتے کو پلینٹ لیب انکورپوریشن نے کھینچیں جس میں تہران سے 240 کلومیٹر دور جنوب مشرق میں ایران کے سمنان صوبے کے صحرا میں اسپیس پورٹ کو دیکھا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News