یہ بات تو کافی عرصے سے معلوم تھی کہ شعائیں ڈی این اے کو نقصان پہنچاتی ہیں لیکن ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ خلاء بازوں کو ان شعاؤوں سے ایک اضافی خطرہ ہے۔مائیکرو گریویٹی میں شعائیں ڈی این اے ریپلیکیشن میں مسائل کےلیے خطرات بڑھا دیتے ہیں۔
ڈی این اے ریپلیکیشن ایک ایسا عمل ہے جس میں ڈبل-اسٹرینڈڈ ڈی این اے مولیکیول دو ایک جیسے ڈی این اے مالیکیول کے لیے کاپی کیا جاتا ہے۔
سائنسدانوں نے ٹیسٹ کیا کہ آیا خلیوں میں انزائمز مائیکرو گریویٹی میں ڈی این اے باقاعدہ کاپی کر رہے ہیں یا نہیں۔
یعنی پیرابولک طرز کی فلائیٹ میں جیٹ کی فری فال موشن کے دوران وزن نہ ہونے کے برابر ہوجاتا ہے۔ یوں نیچے آتا جیٹ جب 20 سیکنڈ میں دو میل سے زیادہ نیچے آتا ہے، خلاء میں در اصل اس طرح کے وزن کا نہ ہونا ہوتا ہے۔ خلاء میں ڈی این اے ریپلیکیشن کا صحیح طریقے سے ہونا خلاء بازوں اور مستقبل کے خلائی اسفار کے لیے ضروری ہے۔
فرنٹیئرز اِن سیل اینڈ ڈیویلپمنٹ بائیو لوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے شریک مصنف آرون روزنسٹین کا کہنا تھا کہ ڈی این اے پولی مراسز نامی یہ چیز ڈی این اے کی نقل اور مرمت کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ یہ پرفیکٹ نہیں ہوتے، حتیٰ کہ زبردست کنڈیشنز میں بھی یہ بعض اوقات غلطی کر جاتے ہیں۔ یہاں ہم نے دِکھایا ہے کہ ڈی این اے پولی مراسز بیکٹریریم ای کولی سے اے آتے ہیں جن کے مائیکرو گریویٹی میں غلطی کرنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
سائنسدان یہ بات جانتے ہیں کہ جب ڈی این اے خلائی شعاؤوں اور شمسی ذرات کا سامنا کرتے ہیں تو بڑی شرح کی تبدیلی رُونما ہوتی ہیں۔ خائی شعائیں سِنگل نیوکلیوٹائیڈز کے متبادل، کراس لنک، انورژن اور ڈیلیشن کا سبب بنتی ہیں جس سے کینسر کے خطرات اور فیٹس کی نشو نما میں جینیٹک مسائل میں اضافہ کرتا ہے۔
2020 میں یونیورسٹی آف روم کے سائنسدانوں کو یہ علم ہوا تھا کہ خلائی شعائیں خلیوں کو نقصان پہنچاتی ہیں اور عموماً عمر کے متعلق بیماریاں شروع ہوجاتی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
