
ماہرینِ فلکیات نے زمین سے 420 نوری سال کے فاصلے پر 170 کے قریب مشتری کے سائز کے برابر سیاروں کا گروپ دریافت کیا ہے۔ یہ اب تک اپنی نوعیت کا دریافت ہونے والا سب سے بڑا گروپ ہے۔
بوڈو کی لیبوریٹوئر ڈی آسٹروفزک کے ماہرینِ فلکیات کے مطابق یہ سیارے تاریک کائنات میں چُھپے ہوئے ہیں جنہیں روشن کرنے کے لیے کوئی ستارہ نہیں ہے اور ان سیاروں تصویر بنانا عموماً ناممکن ہوتا ہے۔
یہ سیارے اپنے بننے کے چند لاکھ سال بعد بھی اتنے گرم ہیں کہ چمک رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کو دیکھنا ممکن ہوا۔
ماہرین نے اپنی اس شاندار دریافت کے لیے متعدد مشاہدہ گاہوں کا استعمال کیا جس میں چلی میں موجود European Southern Very Large Telescope (VLT) شامل ہے۔
تحقیق کے مصنف نویا مائیٹ-روئیگ نے بتایا کہ انہیں علم نہیں تھا کہ کتنے سیارے متوقع ہیں اور اتنے سارے دریافت ہونے پر پُر جوش ہیں۔
ایک بار میں اتنے سارے سیارے ڈھونڈنے کے لیے ٹیم نے 20 سال کے عرصے پر مبنی زمینی اور خلائی ٹیلی اسکوپ کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
مائیٹ-روئیگ نے بتایا کہ ہم نے آسمان کے بڑے حصے میں دسیوں لاکھوں ذرائع کی معمولی حرکات، رنگ اور چمک کی پیمائش کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان پیمائشوں نے اس خطے میں دھندلی اشیاء کی شناخت کرائی جو وہ سیارے تھے۔
زیادہ تر ڈیٹا ESO کنٹرولڈ مشاہدہ گاہوں سے آیا جن میں Very Large Telescope (VLT) شامل ہے۔.
دیگر میں Visible and Infrared Survey Telescope for Astronomy (VISTA), the VLT Survey Telescope (VST) اور MPG/ESO 2.2-metre telescope شامل ہیں۔
بوڈو کی لیبارٹری کے ایک ماہرِ فلکیات اور اس تحقیق کے پروجیکٹ لیڈر ہاروی بوئے نے بتایا کہ ٹیم نے ESO مشاہدہ گاہوں سے لی گئی ہزاروں وسیع احاطے والی تصاویر استعمال کیں جس میں سیکڑوں گھنٹے اور دسیوں ٹیرا بائیٹس کا ڈیٹا لگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News