
ناسا نے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کو فوکس میں لانے کا چار ماہ کا مشکل ترین عمل شروع کر دیا ہے۔
10 ارب ڈالرز مالیت کی یہ مشاہدہ گاہ یہ مشکل ترین مرحلہ چار ماہ میں مکمل کر کے موسمِ گرما کے شروع میں کائنات کی گہرائیوں میں نگاہ مارنا شروع کرے گی۔
کرسمس کے دن گیانا اسپیس سینٹر سے لانچ کی جانے والی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے متعلق ناسا نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ ٹیلی اسکوپ کا 21 فٹ کا سونا چڑھا پرائمری آئینہ مکمل طور پر نصب کیا جاچکا ہے جس سے پہلے سن شیلڈز اور چھوٹا اور ثانوی آئینہ نصب کیا گیا تھا۔
پرائمری آئینے کی تنصیب نے اسپیس کرافٹ کی تمام اہم تنصیبات کو حتمی کیا اور ٹیلی اسکوپ کو سائنس آپریشن کے لیے تیار کر دیا۔ لیکن اب ناسا کے انجینئرز اس کے فوکس کی سیٹنگ کریں گے تاکہ کائنات کی واضح اور صاف تصویر کا عکس آ سکے۔
یہ عمل مکمل ہونے کے بعد جیمز ویب سئ پہلی تصویر مئی میں آنا متوقع ہے، جس کے بعد اس کو جون میں جاری کرنے سے قبل اس پر مزید ایک ماہ کام کیا جائے گا۔
ٹیلی اسکوپ فی الحال سیکنڈ لیگرینجین پوائنٹ (L2)کی جانب گامزن ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سورج اور زمین کے درمیان کشش ثقل متوازی ہوجاتی ہے۔ اس مقام پر یہ ٹیلی اسکوپ ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ گزارے گی اور انفراریڈ میں کائنات کے پوشیدہ رازوں سے پردہ اٹھائے گی۔
ناسا کے مشن کنٹرول انجینئرز نے اپنی ابتدائی ہدایات بھیج کر ٹیلی اسکوپ کو فوکس کرنے کی شروعات کر دی ہے۔
انجینئرز نے ’ایکچوایٹرز‘ نامی چھوٹی موٹرز کو اپنی ہدایات بھیجی ہیں جو ٹیلی اسکوپ کے پرنسپل آئینے کو آہستہ آہستہ پوزیشن میں لائے گی اور سیٹنگ کرے گی۔
ان ایکچوایٹرز کو خلاء کے منفی 240 ڈگری سینٹی گریڈ تک کے درجہ حرارت میں آگے بڑھنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News