
دنیا بھر کے ماہرین فلکیات نے ناسا کی 10 ارب ڈالرز مالیت کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کا خلاء میں تیرتے ہوئے مشاہدہ کیا۔
کرسمس کے دن گیانا اسپیس اسٹیشن سے خلاء کے لیے اڑان بھرنے والی ٹیلی اسکوپ آسمان پر ستاروں کے ساتھ ایک نقطے کی طرح دِکھائی دی۔
اٹلی کی بیلاٹرکس آسٹرونومیکل آبزرویٹری نے خلاء میں تیرتی ٹیلی اسکوپ کا کلپ بنایا۔
جس وقت فوٹیج بنائی گئی اس وقت ٹیلی اسکوپ زمین سے تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ کلو میٹر فاصلے پر تھی۔
My attempt at observing JWST earlier tonight from far north in Scotland. The two slowly moving dots are the telescope and upper stage, moving past Eridanus. pic.twitter.com/ZhKpOXMZqE
— Ruari Mackenzie (@mackenzie_ruari) December 26, 2021
جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے فی الحال اپنی منزل سیکنڈ لیگرینجین پوائنٹ (L2)کا 40 فی صد راستہ طے کیا ہے۔
لیگرینگین پواینٹ زمین اور سورج کے درمیان وہ علاقہ ہے جہاں کشش ثقل متوازی ہے۔ اس مقام پر ٹیلی اسکوپ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ گزارے گی اور انفرا ریڈ میں کائنات کا معائنہ کرے گی۔
ناسا نے 28 دسمبر کو بتایا تھا کہ لانچ کے تین دن بعد جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے ایک اہم سنگِ میل عبور کیا جب اس نے سورج سے بچاؤ کے لیے اپنی بڑی شیلڈز کھولیں۔
ان شیلڈز کو کھلنے میں پانچ دن کا عرصہ درکار ہے۔ ایک بار یہ پوری طرح کھل جائیں اس کا سائز ٹینس کے کورٹ کے برابر ہو جائے گا۔ یہ شیلڈز ویب کے آپٹکس کو سورج سے بچائیں گی۔
ذرائع کے مطابق جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کو بنانے میں 8.8 ارب ڈالرز کی خطیر لاگت آئی ہے جس کے بعد آپریشنل اخراجات ملا کر اس پر ہونے والا کُل خرجہ 9.66 ارب ڈالرز تک پہنچ گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News