
ناسا کے پرزیورینس روور کو مریخ پر چٹان کا نمونہ حاصل کرتے وقت کھدائی کے دوران پتھر آکر لگا۔ روور کے بازو میں کنکر پھنس جانے کی صورت میں نمونے جمع کرنا کا عمل رک گیا۔
ناسا کا روور فروری 2021 سے مریخ پر موجود ہے اور آہستہ آہستہ جیزیرو گڑھے سے چٹانوں کے نمونے لیتے ہوئے گزر رہا ہے۔
پرزیورینس ٹیم نے بطور روور ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ’میں حال ہی میں اپنی چھٹی چٹان کا ٹکڑا حاصل کیا اور ایک نئے چیلنج کا سامنا ہے۔ لگتا ہے کنکروں جتنا ملبہ میرے روبوٹک بازو کو ٹیوب بند کرنے سے روک رہا ہے۔‘
روور کو نمونہ 29 دسمبر کو ملا جہاں اس نے کامیابی سے کھدائی کرتے ہوئے نمونہ نکالا لیکن ٹیوب میں ٹرانسفر کرنے کا عمل ناکام ہوگیا۔
7 جنوری کو ناسا کو معلوم ہوا کہ ٹیوب ڈاکنگ حصے کے شروع میں چٹان کا چھوٹا سا حصہ تھا جو اس نمونے کو داخل ہونے سے روک رہا تھا۔
امریکی خلائی ادارہ اب ملبے کو ہٹانے کے لیے کام کر رہا ہے لیکن چونکہ مریخ اس وقت دنیا سے سب سے دور مقام پر یعنی 21 کروڑ 50 لاکھ میل دوری پر ہے، اس لیے اس میں تاخیر ہوگی۔
نمونے لینے کے بعد جب زمین پر آنے والے ڈیٹا کو ناسا نے دیکھا تو ماہرین کو معلوم ہوا کہ اِسول نامی چٹان میں کھدائی آسانی سے ہوئی۔
بد قسمتی سے چٹان کے نمونوں کو ٹیوب میں منتقل کرنے کا عمل توقع کے مطابق نہیں ہوا، اور منتقلی کے عمل کے دوران ایک مسئلہ دیکھا گیا۔
روور نے ویسا ہی کیا جیسا کہ اس کو بنایا گیا تھا، نمونے ذخیرہ کرنے کے عمل میں مسئلہ ہوا اور اس نے مزید ہدایات کے لیے زمین پر رابطہ کیا۔ ناسا فی الحال سبب تلاش کرنے میں مصروف ہے۔
ناسا کے انجینئرز نے بلاگ پوسٹ میں لکھا کہ ایسا انسانی تاریخ میں صرف چھٹی بار ہوا ہے کہ زمین کے علاوہ کسی سیارے سے چٹان کھود کر نمونہ نکالا گیا ہو۔ جب ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ غیر معمولی ہو رہا ہے تو ہم کم رفتار ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News