
ٹیسلا نے اپنی برقی گاڑیوں کی بیٹریوں میں استعمال ہونے والے اہم جزو کے لیے موزمبیق کا رخ کر لیا تاکہ چین پر انحصار کم کر سکے۔
ایلون مسک کی کمپنی نے گزشتہ ماہ آسٹریلیا کی سائرہ ری سورسز کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔ یہ کمپنی جنوبی افریقی ملک میں دنیا کی سب سے بڑی گریفائٹ کی کان میں کام کرتی ہے۔
برقی کارساز اور لیتھیم-آئن بیٹریوں کے لیے ضروری منرل کی پیداوار کرنے والی کمپنی کے درمیان یہ معاہدہ منفرد ہے۔
تاہم، ڈیل کی مالیت کے متعلق معلومات جاری نہیں کی گئیں ہیں۔
ٹیسلا یہ مٹیریل لوئیزیانا کے شہر ویڈالیا میں قائم کمپنی کے پروسیسنگ پلانٹ سے خریدے گا۔ یہاں پر گریفائٹ کمپنی بالاما، موزمبیق میں اپنی کان سے لاتی ہے۔
معاہدے ٹیکسز میں قائم برقی کار کمپنی نے 2025 سے پلانٹ کی پیدا کی گئی 80 فی صد گریفائٹ، یعنی 8000 ٹن، فی سال خریدنے کا ارادہ کیا ہے۔
سائرہ کمپنی کو اب یہ ثابت کرنا ہے کہ اس کا مٹیریل ٹیسلا کے معیار پر پورا اترتا ہے۔
برطانیہ کی مقامی بیٹری مٹیریل ڈیٹا اینڈ انٹیلیجنس پروائڈر کمپنی کے سائمن مورس کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ ٹیسلا کے اپنی بیٹریوں کو بنانے کی صلاحیت کو بڑھانے کے منصوبے کا حصہ ہے تاکہ اس کا انحصار چین پر سے کم ہو سکے۔ جو عالمی گریفائٹ مارکیٹ پر راج کرتا ہے۔
مورس نے کہا کہ یہ بات جغرافیائی سیاست سے شروع ہوتی ہے۔ امریکا چاہتا ہے کہ ملکی سطح پر اتنی صلاحیت حاصل کرلے کہ لیتھیم-آئن بیٹری بنا سکے۔ اور یہ معاہدہ ٹیسلا کو اجازت دیتا ہے کہ چین کے علاوہ کسی زریعے سے گریفائٹ حاصل کر سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News