
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سانتا باربرا کے دو طبعیات دانوں نے 10 کلومیٹر بڑے سیارچے کے زمین پر گِرنے کے سبب ہونے والی ممکنہ تباہی سے بچنے کے لیے طریقہ کار کا جائزہ لیا۔
یو سی سانتا باربرا کے محققین پروفیسر فِلپ لیوبن اور ایلکس کوہن نے ،اپنی نظرِثانی کی منتظر، تحقیق میں بتایا کہ ٹیکنالوجیکل جدّت ہمیں پُر امید رہنے کی وجہ مہیا کر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے دِکھایا ہے کہ انسانیت نے ٹیکنالوجی کی اس حد کو پار کر لیا ہے کہ وہ ہمیں ڈائنو سار کی طرح مرنے سے بچا سکے۔
ایسا نہیں ہے کہ اتنے بڑے سیارچے کا ٹکراؤ نظر انداز کرنے کے قابل ہوگا۔
محققین نے صرف یہ بتایا ہے کہ اس کا اثر کتنا طاقتور ہوگا۔
محققین کے مطابق 40 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار کی شدت سے زمین سے ٹکرانے کے نتیجے میں اندازاً 300 ٹیرا ٹن ٹی این ٹی کی توانائی خارج ہوگی۔ یہ توانائی دنیا بھر کے تمام نیوکلیئر ہتھیاروں کی مجموعی شدت سے 40 ہزار گُنا زیادہ ہوگی۔
توانائی کا یہ اخراج اس تصادم کے برابر ہے جس نے 6 کروڑ 60 لاکھ سال قبل ڈائنو سار کی نوع کو صفحہ ہستی سے مٹایا تھا۔
تحقیق میں مداخلت کے متعدد طریقوں پر غور کیا گیا، جن میں پُلورائز اِٹ شامل تھا۔
اس طریقے میں سیارچے میں دھماکا خیز مواد لگا کر اس کو چھوٹے حصوں میں توڑ دیا جاتا ہے۔
زمین کا ایٹماسفیئر چھوٹے سیارچوں کے خلاف تو کسی حد تک تحفظ فراہم کر دیتا ہے لیکن بڑے ٹکڑوں کو زمین سے بچانے کے لیے طاقت سے دوسری جانب دھکیلا جا سکتا ہے۔
اگرچہ یہ طریقہ کارگر معلوم ہوتا ہے لیکن جزوی نیوکلیئر ٹیسٹ بین ٹریٹی کی جانب سے ان نیوکلیئر ٹیسٹ کے سوائے جو زیر زمین کیے جائیں، سب پر پابندی عائد ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ اس طرح کے ٹیسٹ اس وقت خلاء میں نہیں کیے جاسکتے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News