 
                                                                              خلاء میں کائنات کے ابتداء کو جاننے کے لیے بھیجے جانے والی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے ایک اور سنگِ میل عبور کر لیا۔
ناسا نے کامیابی کے ساتھ ٹیلی اسکوپ میں ثانوی آئینہ نصب کر دیا ہے۔
یہ آئینہ ٹیلی اسکوپ کا بہت اہم حصہ ہے یہ آئینہ روشنی کو داخل ہونے دے گا تا کہ ٹیلی اسکوپ کائنات کی گہرائی میں دیکھ سکے۔
کرسمس کے دن لانچ کی جانے والی 10 ارب ڈالرز مالیت کی اس ٹیلی اسکوپ نے اپنی منزل کی جانب نصف سے کم راستہ طے کیا ہے۔

یہ اب تک کی لانچ ہونے والی سب سے بڑی اور طاقت ور آبزرویٹری ہے جو ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ سے 100 گُنا طاقت ور ہے۔ یہ ٹیلی اسکوپ ہمیں وقت کی شروعات دیکھنے کا اہل کرے گی۔
ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ کی جانشین کے طور پر سمجھی جانے والی یہ ٹیلی اسکوپ کائنات کے پہلے ستاروں اور کہکشاؤں، جو 3.7 ارب سال قبل وجود میں آئے، سے روشنی اکٹھا کرنے کی کوشش کرے گی۔
آئینے کی کامیابی سے تنصیب، ناسا کی جانب سے سب سے مشکل مرحلے کی تکمیل یعنی شمسی شعاؤں سے بچنے کے لیے لگائے جانے والی شیلڈز کو کھولے جانے کے بعد کی گئی۔
سن شیلڈز کی تنصیب کے بعد پروجیکٹ منیجر بِل اوکس کا کہنا تھا کہ یہ واقعی بڑا لمحہ ہے۔ ہمیں اب بھی کافی کام کرنا ہے لیکن سن شیلڈ کا باہر نکالا جانا اور نصب کیا جانا واقعی بہت بڑا ہے۔
انجنیئروں نے شیلڈز کو بار بار بنانے میں سالوں لگائے ہیں۔ ایک وقت پر وائبریشن ٹیسٹ کے دوران شیلڈ کو جکڑنے والے کلیمپ نکل کر گِر گئے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                 
 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 