
چینی محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے انقلابی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ریکارڈ ڈیٹا اسٹریمنگ رفتار حاصل کر لی ہے جو چین کو وائر لیس مواصلات کی اگلی جنریشن یا 6 جی کی عالمی روڈ میں برتری دے سکتی ہے۔
وورٹیکس ملی میٹر لہروں کا استعمال کرتے ہوئے محققین نے ایک سیکنڈ میں میں ایک کلومیٹر سے زیادہ کے علاقے میں ایک ٹیرا بائیٹ کا ڈیٹا منتقل کیا۔
وورٹیکس ملی میٹر لہریں ایک قسم کی انتہائی اعلیٰ-فریکوئنسی کی ریڈیو لہریں ہوتی ہیں جن میں چکر تیزی سے بدل رہا ہوتا ہے۔
بیجنگ کی سنگہوا یونیورسٹی کے اسکول آف ایرو اسپیس انجنیئرنگ پروفیسر ژینگ شاؤ کی رہنمائی میں ٹیم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ تجرباتی وائرلیس مواصلاتی لائن، جو گزشتہ ماہ بینگ ونٹر اولمپکس کے کمپاؤنڈ میں قائم کی گئی، بیک وقت 10 ہزار ہائی-ڈیفینیشن لائیو ویڈیو فیڈز کو اسٹریم کر سکتا ہے۔
ژینگ اور ان کے شِنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی اور چائنہ یونیکوم کے ساتھیوں کا کہنا تھا کہ وورٹیکس ویوز وائر لیس ٹرانسمشن میں ایک نئی سمت ہے۔
ٹیم کا کہنا تھا کہ تجربہ بتاتا ہے کہ چین 6 جی کے لئے ممکنہ اہم ٹیکنالوجیز کی تحقیق میں دنیا کی رہنمائی کر رہا ہے۔
موجودہ موبائل ڈیوائسز الیکٹرو میگنیٹک لہروں کا استعمال کرتی ہیں جو چھوٹی چھوٹی لہروں کی صورت پھیلتی ہیں۔
معلومات ان لہروں کے اوپر اور نیچے ہونے سے پیش کی جاتی ہیں، جو – ریاضی نقطہ نظر سے- صرف دو سمتیں رکھتی ہیں۔
وورٹیکس الیکٹرو میگنیٹک لہروں کی بھنور کی طرح تین سمتیں ہوتی ہیں۔
اضافی معلومات کو گھومتے چکر میں کوڈ کیا جا سکتا ہے، جس کی وجہ سے یہ لہریں مواصلات کی بینڈوتھ بڑے پیمانے پر بڑھا دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News