
ماہرینِ فلکیات نے انکشاف کیا ہے کہ تباہ شدہ سیارے کی باقیات کو کافی عرصے سے مردہ سورج نما ستارے، جس کو وائٹ ڈوارف کہا جاتا ہے، سے ٹکراتے دیکھا گیا ہے۔
ناسا کی چندرا ایکس رے مشاہدہ کا استعمال کرتے ہوئے کیے جانے والے ان مشاہدات نے دہائیوں نے بالواسطہ شواہد کی تصدیق کی ہے کہ تباہ شدہ سیاروں کے ملبے اربوں سالوں سے ان ستاروں کی باقیات میں گِرتے جا رہے ہیں۔
وائٹ ڈوارف سورج نما ستارے کی باقیات ہوتے ہیں، جو اپنے تمام ایندھن کے جل جانے اور بیرونی سطح کے اتر جانے کے بعد صرف وزنی مرکز کے طور پر بچتے ہیں۔
انگلیند کی یونیورسٹی آف واروِک کے ماہرین کا کہنا تھا کہ سیاروی باقیات کا زمین سے 44 نوری سال کے فاصلے پر موجود G 29-28 ستارے سے ٹکراتے وقت 18 لاکھ ڈگری فیہرنہائیٹ درجہ حرارت تھا۔
تحقیق کے رہنماء مصنف ٹِموتھی کنِنگہم کا کہنا تھا کہ یہ مقدر شاید اگلے چند ارب سالوں میں نظامِ شمسی میں موجود سیاروں، چاندوں اور سیارچوں کا منتظر ہو۔
تاہم، یہ فوری عمل نہیں ہے اور تب تک شروع نہیں ہوتا جب تک ریڈ جائنٹ فیز نہ ہوجائے۔
اس فیز میں ستارہ اپنی باہری پرت اتار دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاروی اجسام بتدریج منتشر ہوں گے اور اربوں سالوں تک دباؤ کا شکار رہیں گے، اور ایک بار یہ ستارے کے اتنا قریب ہوجائے کہ تباہ ہوجائے، یہ ایک ڈسک کی شکل بنالیں گے اور آہستہ آہستہ مٹیریل ستارے میں ڈالتے رہیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News