 
                                                                              جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ اب تک کی لانچ کی جانے والی تمام ٹیلی اسکوپس میں سب سے زیادہ طاقتور ہے اور اس کو لانچ کرنے کا مقصد وقت میں پیچھے جا کر کائنات کے ابتداء میں جھانکنا ہے۔
لیکن فی الحال ترتیب کے مراحل سے گزرنے والی یہ ٹیلی اسکوپ جب مکمل طور پر فعال ہو جائے گی تو اس کے ذمے صرف یہی کام نہیں ہوگا۔
ایک نئے مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ 10 ارب ڈالرز کی بنائی جانے والی یہ مشاہدہ گاہ شاید خلائی زندگی کی نشان دہی بھی کرے جو ان کے کے سیاروں سے ہونے والی فضائی آلودگی پر مبنی ہوگی۔
سیئٹل میں قائم بلیو ماربل اسپیس انسٹیٹیوٹ آف سائنس میں کی جانے والی تحقیق میں جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے نظامِ شمسی کے باہر موجود سیاروں کے ایٹماسفیئر میں آلودگی پھیلانے والے مواد کی تلاش ممکنہ استعمال پر غور کیا۔
مطالعے میں دعویٰ کیا گیا کہ اگر اسپیس ٹیلی اسکوپ دُور خلاء میں کہیں کلورو فلورو کاربنز تلاش کر لیے تو اس سے اشارہ مل سکتا ہے کہ وہ جگہیں افزائشِ زندگی کے قبل ہیں۔
تحقیق کا مرکز بالخصوص کلورو فلورو کاربنز پر رکھا گیا جو کبھی ریفریجریٹرز اور انسولیٹنگ فومز میں بڑے پیمانے پر استعمال کی جاتی تھی۔
ان گیسز نے 1980 کی دہائی میں زمین کی اوزون لیئر میں ایک بڑا سوراخ کر دیا تھا۔ جس کے بعد 1987 میں ان کے استعمال پر عالمی سطح پر پابندی عائد کی گئی جس کی وجہ سے کلورو فلورو کاربنز کی سطح میں کمی کرنے میں مدد ملی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 