 
                                                                              محققین کا کہنا ہے کہ زمین سے 117 نوری سال دور ایک مرتے ہوئے ستارے کے گرد سیارہ گردش کر رہا ہے جس پر ممکنہ طور پر زندگی کے آثار ہو سکتے ہیں۔
اگر اس خیال کی تصدیق ہوگئی تو ایسا پہلی بار ہوگا کہ ایک ایسا سیارہ دریافت ہوا ہے جو ممنکہ طور پر زندگی کے آثار رکھتا ہے اور’وائٹ ڈوارف‘ کے گرد گھوم رہا ہے۔
ماہرین نے مرتے ہوئے ستارے کے قریب موجود چاند جیسی شے کے گرد ملبے کے چھلے کی نشاندہی کی، جو اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ قریب میں کوئی ایسا سیارہ موجود ہے جو زندگی کے قابل ہے، جہاں ممکنہ طور پر پانی کا وجود ہوسکتا ہے۔ وہاں کا موسم بھی معتدل ہو سکتا ہے جہاں زندگی باقی رہ سکے۔
وائٹ ڈوارف وہ مردہ ستارے ہوتے ہیں جن کا تمام ہائیڈروجن ایندھن جل چکا ہوتا ہے۔
تقریباً تمام ستارے بشمول ہمارے سورج کے بالآخر وائٹ ڈوارف بن جائیں گے۔
لہٰذا سائنس دان کہتے ہیں کہ ان دریافت شاید ایک جھلک دِکھا سکے کہ ہمارے نظام شمسی کا کا کیا ہوگا جب سورج آئندہ اربوں سالوں میں وائٹ ڈوارف بن جائے گا۔
یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر اور تحقیق کے رہنماء مصنف جے فریہی کا کہنا تھا کہ یہ مشاہدہ ماہرینِ فلکیات کے لیے یکسر نیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماہرینِ فلکییات نے پہلی بار وائٹ ڈوارف کے حیات کے قابل علاقے کسی قسم کی سیاروی شے دیکھی ہے۔
ممکنہ سیارے کے متعلق خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کا اپنے مرکزی ستارے سے فاصلہ، زمین اور سورج کے درمیان فاصلے کی نسبت 60 گُنا کم ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 