
یوٹیوب پر ویڈیو دیکھتے وقت عموماً ویڈیو لوڈ ہونے میں وقت لیتی ہے اور اس دوران اسکرین کے بیج میں ایک پہیہ گھومتا رہتا ہے۔ اب ای تحقیق میں بتایا گیا کہ شاید ایسا ہی عمل ہمارے دماغ کے ساتھ بھی ہوتا ہو۔
برکلے کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے محققین کو تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ہمارا دماغ ہمیں حال کا منظر دِکھانے کے بجائے 15 سیکنڈ ماضی کا منظر پیش کر رہا ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق اس مکینزم کو ’کنٹِنیوٹی فیلڈ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جو ہمیں استحکام بخشتا ہے۔
تحقیق کے سینیئر مصنف پروفیسر ڈیوڈ وائٹنے کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے دماغ وقت پر اپ ڈیٹ ہوتے رہیں تو دنیا سائے، روشنی اور حرکت میں مسلسل غیر استحکام کے ساتھ ایک نروس جگہ بن جائے گی اور ہمیں ہر وقت دھوکا ہوتا رہے گا۔
تحقیق کے رہنماء مصنف ڈاکٹر مورو مناسی نے بتایا کہ اس کے بجائے ہمارا دماغ ایک ٹائم مشین ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمیں ماضی میں بھیجتا رہتا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ ہمارے پاس ایک ایپ ہے جو ہر 15 سیکنڈز میں مناظر کو ایک تاثر میں یکجا کرتی ہے تاکہ ہم روز مرّہ زندگی کو گزار سکیں۔
تحقیق میں محققین نے ’چینج بلائنڈنیس‘ کے پیچھے موجود مکینزم کو سمجھنا شروع کیا۔
یہ ایک ایسا عمل ہوتا ہے جس میں منظر میں معمولی سی تبدیلیوں کو ہم نوٹس نہیں کرتے۔
محققین کی ٹیم نے تحقیق میں 100 کے قریب شرکاء کو بدلتے ہوئے چہروں کی کلوز-اپ ویڈیوز 30 سیکنڈ سے زیادہ مدت تک دِکھائیں۔
تاکہ یہ بات یقینی بنائی جاسکے کہ تبدلیوں کے کچھ اشارے موجود تھے۔ ان تصاویر میں سر یا چہرے کے بال موجود نہیں تھے بلکہ صرف آنکھیں، بھنویں، ناک، منہ، ٹھوٹی اور گال دِکھائے گئے تھے۔
30 سیکنڈز کی ویڈیوز دیکھنے کے بعد شرکاء سے آخر میں دیکھنے والے چہرے کو پہچاننے کے لیے کہا گیا۔
نتیجے میں دیکھا گیا کہ شرکاء نے اس فریم کا انتخاب کیا جو ویڈیو کے نصف تک انہوں نے دیکھا نہ کہ اس فریم کا جو آخر میں موجود تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News