
سائنس دان کرہ ارض کے علاوہ اس نظامِ شمسی اور اس سے آگے زندگی کی تلاش میں مگن ہے اور اس کے لیے ان کو جو وسائل میسر ہیں ان کو بروئے کار لا رہے ہیں۔ فی الحال چاند اور مریخ پر انسانی بستیاں بسانے کی سر توڑ کوششیں کی جارہی ہیں۔
لیکن اگر مریخ پر انسان کو بسنا ہے تو اس کو میسر تمام وسائل کو میسر لانا ہوگا جس میں خلاء بازوں کا فضلا بھی شامل ہے۔
اس حوالے سے سائنس دانوں نے یہ خیال پیش کیا ہے کہ ایک ایسا سسٹم بنایا جائے جس میں سورج کی روشنی کو استعمال کرتے ہوئے اس فضلے سے ایندھن بنایا جائے۔
سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ اس سسٹم میں پہلے ایک ری ایکٹر بنانا ہوگا جو مریخ کی ہوا کو استعمال کرتے ہوئے اسپیس پروپیلنٹ بنائے گا۔ مریخ کی فضاء 95 فی صد کاربن ڈائی آکسائیڈ پر مبنی ہے۔
اس ری ایکٹر کو پھر سورج کی روشنی سے توانائی دی جائے گی اور خلاء بازوں کے فضلے کا پانی راکٹ کا اندھن بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
ری سائیکلنگ کا طریقہ استعمال کرتے ہوئے یہ عمل استعامل ہونے والے فضلے کے پانی کو زہر سے صاف بھی کرے گا۔
یہ بالکل اس ہی طرح ہے جیسے مشہور ہالی ووڈ فلم دی مارشیئن میں اداکار میٹ ڈیمن نے کیا تھا۔
فلم میں میٹ ڈیمن، ایک ماہرِ حیاتیات بنے تھے جو خلاء باز بن گیا تھا، مریخ پر پھنس جاتے ہیں اور اپنے بقاء کے لیے مریخ کی سرزمین کو ذرخیز کرنے کے لیے اپنے فضلے کو استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News