
برطانوی اسپیس ٹیکنالوجی خلاء میں ایک پاور اسٹیشن اور ایک ربوٹ بنانے میں مدد کر سکتی ہے جو چاند کی چٹانوں میں آکسیجن اور پانی تلاش کرے اور مریخ اور زمین کے درمیان مواصلات میں تاخیر جیسے مسائل سے نمٹ سکے۔
برطانوی اسپیس ایجنسی کے منصوبوں کو ملنے والی نئی فنڈنگ توانائی، مواصلات اور وسائل کے لیے انقلابی طریقوں کی راہیں ہموار کرے گی۔
ان منصوبوں میں رولس رائس کے خلاء میں پاور پلانٹ بنانے کا منصوبہ شامل ہے جو پانی اور سانس کے لیے آکسیجن بنا سکے گا۔
مزید یہ کہ یہ پروجیکٹس اس بات کی یقین دہانی کرائیں گے کہ اس نئی ٹیکنالوجی سے زمین پر بھی لوگ مستفید ہوں۔
ایک اور کمپنی نئی ٹیکنالوجی بنائے گی جو مریخ پر شدید شعاؤں کو برداشت کر سکے گی۔
جبکہ تیسری کمپنی خلاء بازوں کے لیے مواصلات کا آلہ بنائے گی تاکہ مریخ اور زمین کے درمیان بات چیت کو در پیش تاخیر سے نمٹا جا سکے۔
انجینیئرز ایک ایسا روبوٹ بھی بنائیں گے جو چاند کی چٹانوں میں وسائل، جیسے کہ آکسیجن اور پانی، ڈھونڈے گا۔
برطانوی وزیر سائنس جورج فری مین نے برٹش سائنس ویک کے دوران 13 نئے منصوبوں کے لیے 20 لاکھ پاؤنڈز کا اعلان کیا۔
برطانئی گزشتہ پانچ سالوں سے زائد عرصے میں یورپی اسپیس ایجنسی کے عالمی ایکسپلوریشن پروگرام میں 18 کروڑ پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News