
ہم میں سے بہت سے لوگ اس موسمیاتی بحران سے واقف ہیں جس سے اس وقت زمین اور اس کے رہائشی گزر رہے ہیں۔ اب ایک نئی تحقیق میں انسانی آبادی کی افزائش سے سبب ہونے والے ’حیاتیاتی تنو کے بحران‘ کے متعلق خبردار کیا گیا ہے۔
ییل یونیورسٹی کے محققین نے آئندہ 30 سالوں میں 5 لاکھ 90 ہزار مربع میل تک شہروں کے پھیلنے سے پڑنے والے اثرات کا حساب کتاب لگایا۔
تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ عالمی سطح پر اس پھیلاؤ سے براہ راست 855 انواع کے جانوروں کو ناپید ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے، بالخصوص حیاتیاتی تنوع کے ہاٹ اسپاٹس میں۔
خطرے کا شکار جانوروں میں انڈونیشیا کے جزیرے جاوا کا مقامی جانور جاون سلو لورِس شامل ہے جس کے وجود کو غیرقانونی شکار سے خطرہ لاحق ہے اور دوسرا جانور پِنک ہیڈڈ واربلر ہے جو میکسیکو اور گواٹیمالا میں پائی جاتی ہے۔
شہروں کے پھیلاؤ سے جن علاقوں میں جانوروں کی اقسام خطرات کا شکار ہیں ان میں وسطی میکسیکو سے وسطی امریکا، کیریبیئن، ہیٹی، نائیجیریا، کیمرون، سری لنکا، انڈونیشیا، ملائشیا، تھائی لینڈ، برازیل اور ایکواڈور شامل ہیں۔
یہ نئی تحقیق امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کے شہر نیو ہیون میں قائم ییل اسکول آف دی انوائرنمنٹ کے ایک محقق روہن سِمکِن کی رہنمائی میں کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مطالعے کا مقصد ان انواع کی شناخت تھا جن کو صرف خطرہ لاحق نہیں ہے بلکہ بالخصوص شہروں کے پھیلاؤ سے خطرہ لاحق ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News