
ہمارے نظامِ شمسی میں زمین ہی صرف ایسا چٹانی سیارہ ہے جس میں طاقتور مقناطیسی فیلڈ ہے۔ زمین اور مریخ کے درمیان اتنے فرق کی بڑی وجوہات میں سے ایک اس مقناطیسی فیلڈ کی موجودگی بھی ہے۔ لیکن اربوں سال پہلے مریخ کے پاس بھی ایک طاقتور مقناطیسی فیلڈ تھی۔
اس چیز کے مطالعے کے لیے یونیورسٹی آف ٹوکیو کی ایک ٹیم نے ایک لیبارٹری میں مریخ کے مرکز کا ایک نمونہ بنایا۔
ٹیم نے فولاد، سلفر اور ہائیڈروجن کے مرکب سے ایک مٹیریل بنایا جن کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مریخ کے مرکز میں موجود ہیں۔
چوں کہ مریخ کے شہابی پتھروں میں عموماً سلفر کے علاوہ زیادہ عناصر نہیں پائے جاتے، اس لیے ممکنہ طور پر اس کے مرکز میں سلفر موجود ہوگا۔
شاید مریخ کے مرکز میں وافر مقدار میں ہائیڈروجن موجود ہو، کیوں کہ مریخ نظامِ شمسی میں سنو لائن کے قریب تر ہے، یعنی سیارے کے تشکیل کے وقت یہاں بڑی مقدار میں پانی کی برف تھی۔
ایک محقق کا کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ مریخ کے مرکز میں فولاد، سلفر اور ہائیڈروجن کا مائع مرکب ہوگا لیکن اس کی تصدیق کے لیے مریخ پر مزید زلزلے درکار ہیں۔
ٹیم نے فولاد، سلفر، اور ہائیڈروجن کو دو ہیروں کے درمیان ملایا اور لیزر سے تپایا، تاکہ مریخ کے مرکز کی طرح بلند درجہ حرارت اور دباؤ دیا جا سکے۔
یہ مٹیریل دو مختلف مائع میں تقسیم ہو گیا، جس میں سے ایک فولاد اور سلفر کا تھا اور دوسرا فولاد اور ہائیڈروجن۔
کیوں کہ جس مائع میں ہائیڈروجن تھا وہ کم گاڑھا تھا، اس لیے وہ اوپر آگیا۔ اور جیسے ہی مائع تقسیم ہوئے، حرارت کو اوپر لے جانے والی عمودی کرنٹس تشکیل پائیں۔
ایسا ہی کچھ مریخ کی ابتدائی تاریخ میں ہوا ہوگا۔ ان کرنٹس کی وجہ سے سیارے کے گرد حفاظتی مقناطیسی فیلڈ بنی ہوگی۔
لیکن یہ کرنٹس قلیل مدت کے لیے تھیں۔ جیسے ہی یہ مائع مکمل طور پر علیحدہ ہوئے، یہ کرنٹس رُک گئیں اور مقناطیسی فیلڈ غائب ہوگئیں
نتیجتاً ایٹماسفیئر ختم ہوا اور مریخ پر موجود بحر سوکھ گئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News