
ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسز میں کمی کرنے سے متعدد چیزوں کو، بالخصوص زراعت و جنگلات اور زمین کے استعمال سے متعلق ہر سیکٹر کو،خطرات لاحق ہیں۔
اگرچہ توانائی کے سیکٹر سے کاربن اخراج کا کم کیا جانا پیرس معاہدے میں طے کیے جانے والے مقاصد کی رُو سے صحیح سمت میں ایک قدم ہے۔
لیکن 2010 میں زراعت، جنگلات اور زمین کے دیگر استعمال نے عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں 20-25 فی صد تک اپنا حصہ ڈالا۔
بین الاقوامی اسنٹیٹیوٹ برائے اپلائیڈ سسٹم اینیلسزکی محققین کی ٹیم کے مطابق اخراج کو صفر تک لے جانے کی شدت اور ان کو ختم کیے جانے کی کوشش میں دیگر پائیدار ڈیویلپمنٹ مقاصد پر مرتب ہونے والے اثر کا مطلب ہے کہ اس سیکٹر کو طویل المدت موسمیاتی تبدیلی کے لیے اہداف حاصل کرنے کے لیے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
طے کیے جانے والے ان لائحہ عمل کے لیے زراعت، جنگلات اور زمین کا استعمال کرنے والے دیگر سیکٹروں کو کاربن سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔
تاہم، اس کے سبب کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے، جو فوڈ سیکیورٹی پر ایک ممکنہ منفی اثر ہو سکتا ہے۔
تحقیق کے مصنفین نے اس کی تین وجوہات بتائی ہیں۔ جن میں پہلی وجہ کا تعلق میتھین اور نائیٹرس آکسائیڈ کی کمی سے ہے۔
دوسری وجہ، موجود کاربن سے پاک کرنے والے لائحہ عمل کے سبب بائیو اینرجی فصلوں کے پھیلنے کی وجہ سے زمین کے استعمال کی کڑی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔
اور تیسری وجہ، بڑے پیمانے پر بائیو انرجی فصلوں اور شجرکاری سے بچنے کے لیے اور اضافی کاربن جذب کرنے کے لیے فارسٹ کاربن تک جانا پڑ سکتا ہے۔
فارسٹ کاربن وہ جنگلات ہوتے ہیں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے سے زیادہ جذب کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News