
سائنس دان برف کی تہوں میں 60 ہزار سال کی تاریخ کا مطالعہ کر رہے ہیں جہاں انہیں ہزاروں آتش فشاں پھٹنے کے آثار ملے ہیں۔ جن میں 25 آتش فشاؤں کے دھماکے ایسے ہیں جن سے بڑی کوئی چیز زمین نے گزشتہ 2500 سالوں میں نہیں دیکھی ہے۔
محققین نے دونوں قطبین کے قریب تہوں میں کھدائی کی۔ اینٹارکٹیکا (جہاں 737 بار آتش فشاں پھٹے) اور گرین لیند (جہاں 1113 آتش فشانیوں کے آثار ملے)۔ کُل ملا کر 85 آتش فشانیاں اتنی بڑی تھیں کہ جن کے شواہد دونوں قطبین پر چھُوٹے۔
آتش فشانیوں کے ان شواہد نے سلفیورک ایسڈ کے ذخائر کی شکل اختیار کی۔ جس سے محققین کو یہ اشارہ ملا کہ وہ مخصوص آتش فشاں کتنے طاقتور ہوں گے۔
ڈینمارک کی یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے طبعیات دان اینڈرز سوینسن کا کہنا تھا کہ قدیم آتش فشانیوں کی دوبارہ تعمیر کے لیے، برف کی تہیں دیگر طریقوں کی نسبت زیادہ مفید ہوتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی بڑے پیمانے پر آتش فشاں پھٹتا ہے، سلفیورک ایسڈ اوپری ایٹماسفیئر میں نکل جاتی ہے، جو بعد میں عالمی سطح ہر پھیلتی ہے، بشمول گرین لینڈ اور اینٹارکٹیکا کے۔
انہوں نے کہا کہ ہم گِرنے والے سلفیورک ایسڈ کی مقدار کو دیکھتے ہوئے، آتش فشاں کے دھماکے کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News