اقوامِ متحدہ کی موسمیاتی تغیر پر رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ کرہ ارض پر غذا کا مستقبل مشکلات سے بھرپور ہے۔
اقوامِ متحدہ کی موسمیاتی تغیر پر بین الحکومتی پینل کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی ایک تہائی ذرعی اراضی اور مویشیوں کی ریننج لینڈ(مویشیوں کے لیے سازگار جگہ) اس صدی کے آخر تک غذا کے پیداوار کے قبل نہیں رہے گی اگر موسم کو گرم کرنے والے اخراج کو بڑے پیمانے پر کم نہیں کیا گیا۔
دنیا کے ذرعی خطوں میں ایک ہی وقت میں شدید گرمی کے سبب فصلوں کی تباہی اور مویشیوں کی ہلاکت ان چند تباہیوں میں سے ہے جو 2050 تک دنیا کے غذائی نظام کو پیش آسکتی ہیں۔
یہ صورت حال غذا کی قیمتوں میں اضافے اور مزید آٹھ کروڑ افراد کو غذائی قلت کے خطرے سے دوچار کر سکتی ہے۔
رپورٹ کے سربراہ مصنف اور کورنیل یونیورسٹی میں گلوبل ڈیویلپمنٹ محقق کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے کوئی قدم نہ اٹھایا تو مستبقل تاریک دِکھتا ہے۔ کوئی علاقہ بھی نہیں بچے گا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر عالمی درجہ حرارت 1.5 ڈگری سیلسیئس سے بڑھے تو موسمیاتی تغیر کے بدترین اثرات رُونما ہونے شروع ہوں گے۔1.1 ڈگری سیلسیئس تک پہلے ہی گرم ہوجانے والے ہمارے سیارے کا درجہ حرارت دو دہائیوں میں 1.5 ڈگری سیلسیئس تک بڑھنا متوقع ہے۔
اقوامِ متحدہ کے پینل کی جانب سے تیار کی جانے والی یہ رپورٹ پیر کے روز جاری کی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
