ناسا کی ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ نے 12.9 ارب سال پُرانا ایک انتہائی بڑا ستارہ کیا ہے جو ماہرینِ فلکیات کی جانب سے دریافت کیا جانے والا سب سے قدیم ستارہ ہے۔
اس ستارے کی روشنی تب وجود میں آئی تھی جب یہ کائنات کی عمر 90 کروڑ سال تھی۔ اس دریافت نے کائنات کی ارتقاء کی ہماری سمجھ کے لیے ایک غیر معمولی معیار طے کی ہے۔ یہ پہلا ستارہ ہے جو بِگ بینگ کے بعد وجود میں آیا۔
جرمنی کے میکس پلینک انسٹیٹیوٹ کی ٹیم نے ستارے سے آتی انتہائی دھندلی روشنی کی نشان دہی کی۔ روشنی میں دھندلاہٹ کی وجہ اس کے اور زمین کے درمیان کہکشاؤں کے گچھوں کی موجوگی ہے۔
محققین کی ٹیم نے اس ستارے کو Earendel کا نام دیا ہے۔
ٹیم نے بتایا کہ اس ستارے کے متعلق خیال کیا جارہا ہے کہ یہ سورج سے لاکھوں گُنا زیادہ روشن ہوگا، جو اس کو اب تک کا دریافت ہونے والا سب سے روشن ستارہ بناتا ہے۔
Earendel کے متعلق ابھی انتہائی قلیل معلومات ہیں، لیکن ٹیم کو امید ہے کہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کو استعمال کرتے ہوئے اس ستارے کے متعلق مزید معلومات، بشمول اس کی تخلیق کے، حاسل کی جا سکے گا۔
سورج سے کئی گُنا بڑے اس ستارے کے 12.9 ارب سال قبل روشن ہونے کے باوجود اس کی روشنی اب زمین تک پہنچی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
