
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ڈائنو سار شہابِ ثاقب کے ٹکرانے کے بعد سلفر گیسز اور ٹھنڈے ہوتے موسم کے مہلک اشتراک کے باعث صفحہ ہستی سے مٹے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چِکزُولوب پر شہابِ ثاقب گرنے کے بعد زمین کے ایٹماسفیئر میں گیسز کا اخراج ہوا، جنہوں نے پوری دنیا کو سالوں تک ڈھکے رکھا جس کے نتیجے میں زمین ٹھنڈی ہوگئی۔
یونیورسٹی آف سینٹ اینڈریوز کے محققین کے مطابق ایسا ہونے کی وجہ سے 6.6 کروڑ سال قبل ڈائنوسار کے ناپید ہونے میں حصہ ڈالا۔
محققین کا کہنا تھا کہ ڈائنو سار بہت بد قسمت تھے۔
ڈائنو سار اور دیگر حیاتیات کے لیے غضب ڈھانے والا یہ چھ میل طویل سیارچہ آج کے جزیرہ نما یُوکاٹن پر مملیوں کے پھیلنے کا سبب بنا۔
مذکورہ بالا یونیورسٹی کے اسکول آف ارتھ اینڈ انوارنمنٹل سائنسز کی ڈاکٹر اوبرے زرکل کا کہنا تھا کہ یہ مخصوص تصادم تباہ کن شاید اس لیے لگتا ہے کہ یہ شہابِ ثاقب سمندری ماحول میں آکر گِرا جہاں سلفر اور تیزی سے بخارات بننے والے کیمیکلز بھرپور تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈائنو سار بہت بد قسمت تھے۔
نیویارک کی سائراکیوز یونیورسٹی، یونیورسٹی آف برِسٹل اور ٹیکسز کی اے اینڈ ایم یونیورسٹی کے ساتھ کی جانے والی اس تحقیق کا مقصد چِکزُولوب میں سیارچے کے تصادم سے سامنے آنے والے نتائج کا پتہ لگانا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News