
ایک نئی تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ ایمازون کا برساتی جنگل اس انتہائی نہج تک پہنچ رہا ہے جہاں نصف سے زیادہ حصہ چند دہائیوں میں سیوانّاہ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
سیوانّاہ وہ علاقے ہوتے ہیں جہاں میدان پر گھاس ہوتی ہے اور بہت تھوڑے درخت ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے برساتی جنگل کے تین چوتھائی حصے کی خشک سالی اور خطرناک موسمیاتی وقوعات کے خلاف مزاحمت میں کمی آتی جارہی ہے۔ جس کا مطلب ہے یہ بحالی کے کم قابل ہو رہے ہیں۔
اس جنگل کے ختم ہو جانے کا مطلب ہوگا کہ اربوں ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ ایٹماسفیئر میں خارج ہوگی۔
یونیورسٹی آف ایکسٹر کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے ماہرین کے مطابق ایسا ہونا زمین کی گرین ہاؤس گیسز کو دوبارہ استعمال کرنے کی صلاحیت کو کم کرے گااور عالمی موسمیاتی تغیر میں تیزی کا سبب بنے گا۔
جبکہ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ یہ بات ’انتہائی غیر یقینی‘ ہے کہ یہ جنگل اس نہچ تک کب پہنچے گا، ایک بار یہ عمل شروع ہوجائے تو یہ معاملہ ایک بڑا حصہ سیوانّاہ میں بدلنے سے قبل دہائیوں پر محیط ہوگا۔
محققین کا کہنا تھا کہ 20 فی صد کے قریب حصہ پری-انڈسٹریل سطحوں سے قبل کے وقت کے مقابلے میں پہلے ختم ہوچکا ہے جس کی وجہ درختوں کی کٹائی اور فصلوں کے لیے زمین کا استعمال ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News