
20 ویں صدی کے وسط سے سائنس دان قدرتی ماحول میں نائٹروجن کی زیادتی کے منفی اثرات کے حوالے مسلسل خبردار کر رہے ہیں۔
لیکن ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے کچھ حصوں کو نائٹروجن کی دستیابی میں ڈرامائی کمی کا سامنا ہے۔
گزشتہ صدی میں انسانی صنعت اور ذراعت نے نائٹروجن کی عالمی سپلائی کو دُگنا کیا ہے۔
اس نائٹروجن کی مقدار چشموں میں، زیر زمین جھیلوں میں اور ساحلی پٹی پر موجود پانی میں بڑھ سکتی ہے جس کے نتیجے میں اجزاء کا پھیلنا، کم آکسیجن والی مردار زمین اور نقصان دہ الگل اگ سکتے ہیں۔
البتہ، کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافے کے ساتھ ہی پودوں اور مائیکروبس کی جانب سے نائٹروجن کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
دنیا کے کئی علاقوں میں جہاں انسانوں کی جانب سے زیادہ نائٹروجن نہیں پیدا ہو رہا ہے وہاں نائٹروجن کی دستیابی در اصل کم ہو رہی ہے جس کے پودوں اور جانوروں کی نمو پر اہم اثرات مرتب ہوں گے۔
نیشنل سوشو-اِنوارنمینٹل سِنتھیسز سینٹر کی سابق پوسٹ ڈاکٹرل اسکالر اور تحقیق کی سربراہ مصنفہ ریچل میسن کا کہنا تھا کہ زمین پر ایک ہی وقت میں یا تو بہت زیادہ نائٹروجن ہے یا بہت کم نائٹروجن ہے۔
زمین کے ماحول کا 79 فی صد نائٹروجن سے بنتا ہے اور یہ پروٹینز کے لیے بنیادی عنصر ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News