
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ملیریا کے جراثیم انسانوں میں پھیلنے سے قبل افریقی بندروں میں پھیلی۔
یورنیورسٹی آف ایڈنبرگ کے محققین نے ایک جراثیم پلازموڈیم ملیریے کا مطالعہ کیا۔ یہ چھ اقسام میں سے ایک جو آج انسانوں میں ملیریا پھیلاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ پلازموڈیم ملیریے حقیقتاً ایک بندر کا جراثیم تھا اور یہ بدل کر اس قابل ہو گیا کہ اپنا میزبان بدل سکے اور انسانوں کو متاثر کرسکے۔
محققین نے کہا کہ اس جراثیم نے بندروں سے انسان پر چھلانگ تقریباً 5000 سال قبل ماری، جب سب سحارن افریقا میں زراعت مستحکم ہو رہی تھی۔
یونیورسٹی آف ایڈنبرگ کے اسکول آف بائیولوجیکل سائنسز سے تعلق رکھنے والی تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر لنزے پلینڈرلِیتھ کا کہنا تھا کہ ان میں ملیریا کا سبب بننے والے چھ جراثیموں میں، پلاموڈیم ملیریے سب سے کم سمجھا جانے والا جراثیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق کے نتائج یہ اہم معلومات فراہم کرسکتے ہیں کہ کیسے یہ انسانوں کو متاثر کرنے کے قابل ہوا۔ اس کے ساتھ یہ بھی سمجھنے میں مدد دے سکتے ہیں کہ بندروں سے مزید جراثیم انسانوں میں آنے کے امکانات ہیں کہ نہیں۔
بندروں سے انسانوں میں 5000 ہزار سال قبل منتقل ہونے کے باوجود محققین نے پلازموڈیم ملیریے کو بندروں سے انسانوں میں اس جراثیم کی منتقلی کو حالیہ قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News