Advertisement
Advertisement
Advertisement

2014 میں زمین سے ٹکرانے والا سیارچہ دوسرے نظامِ شمسی کا تھا

Now Reading:

2014 میں زمین سے ٹکرانے والا سیارچہ دوسرے نظامِ شمسی کا تھا

ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ جنوری 2014 میں زمین سے ٹکرانے والا سیارچہ کسی دوسرے شمسی نظام سے آیا تھا۔ یہ کسی دوسرے نظام کی پہلی کوئی معلوم شے ہے۔

جاری ہونے والے نئے میمو میں امریکی خلائی کمانڈ کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ چٹان کا یہ ٹکڑا 1.5 فِٹ چوڑا تھا۔

کمانڈ کی تصدیق کا مطلب ہے کہ یہ مشہور خلائی شے، جس کا نام اومواموا ہے اور اس کو 2017 میں دریافت کیا گیا ہے، دراصل دوسری خلائی شے ہے جو ہمارے نظامِ شمسی میں آئی ہے۔

ناسا کے مطابق اس شہابِ ثاقب نے 8 جنوری 2014 کو پاپوا نیو گنی کے مانس آئی لینڈ کے آسمانوں کو روشن کر دیا تھا۔ اس وقت یہ چٹان کا ٹکڑا 1 لاکھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہا تھا۔

سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ اس چٹان نے شاید جنوبی بحر الکاہل میں ملبا چھوڑا ہو، جس کو اگر دریافت کیا جا سکا تو وہ اس چٹان کے متعلق مزید معلومات فراہم کر سکے گا۔

Advertisement

اس شے سے متعلق بہت سی معلومات امریکی حکومت نے اب تک صیغہ راز میں رکھی ہوئی ہے۔

یکم مارچ کے اس میمو، جس کو ٹوئٹر پر اس ماہ شیئر کیا گیا، میں امریکی اسپیس کمانڈ کے چیف سائنس دان ڈاکٹر جوئل موزر نے معلومات کی تصدیق کی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
’اسمارٹ فون کیس‘ جو آپ کو موبائل کی لت سے چھٹکارہ دلائے!
زمین سے 40 ہزار گھنٹے کا مشاہدہ؛ مِلکی وے کہکشاں کی نئی اور حیران کن تصویر جاری
پی ٹی اے اور میٹا کا مشترکہ قدم، پاکستان میں انسٹاگرام پر کم عمر صارفین کیلیے فیچر متعارف
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت پر مبنی وزیر ’’دیئیلا‘‘ حاملہ، 83 ڈیجیٹل بچوں کو جنم دے گی
واٹس ایپ اسٹوریج مینجمنٹ کو آسان بنانے کے لیے نیا فیچر لانے کی تیاری شروع
ٹی وی میزبانوں کیلئے خطرے کی گھنٹی ! برطانوی چینل پر بھی اے آئی اینکر متعارف
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر