
یہ سوال کہ اس کائنات میں آیا ہم اکیلے ہیں یا نہیں عرصے سے سائنس دانوں کے اذہان میں موجود ہے لیکن ہمارے سیارے کے علاوہ زندگی کی تلاش اب تک بے سُود رہی ہے۔
اب ماہرین خلاء کی گہرائیوں میں زمین کے جائے وقوع کا حامل ایک ریڈیو پیغام بھیجنے کا منصوبہ اس امید پر بنا رہے ہیں کہ کسی دن کوئی خلائی مخلوق کی تہذیب اس کو موصول کرے اور سمجھے۔
بِیکن اِن دی گلیکسی نامی یہ پیغام 1974 میں اسی مقصد کے لیے بھیجے جانے والے پہلے مشہور پیغام ’اریسِبو‘ کا اپ ڈیٹڈ ورژن ہے۔
اس میسج کو بائنری کوڈ میں بھیجا گیا جس کو ڈی کوڈ کیے جانے پر ایک وژول گرافک بنی جس میں ایک انسان کی تصویر، ڈی این اے کا نقش اور ہمارے نظامِ شمسی کا خاکہ سامنے آیا۔
بِیکن اِن دی گلیکسی میں ڈی این اے، نظامِ شمسی اور مرد و عورت کی تصویر کے علاوہ بنیادی ریاضی اور سائنس کی مزید معلومات بھی شامل ہوں گی۔
مثال کے طور پر اس پیغام میں زمین پر موجود سب سے عام عناصر کے متعلق معلومات دی جائے گی اور اس میں جواب کے لیے ایک دعوت نامہ بھی ہوگا۔
معروف سائنس دان پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ نے خلائی مخلوقوں کو قوتِ سماعت سے ڈھونڈنے کی کوششوں کو سراہا تھا لیکن انہوں نے خبردار کیا تھا اس مخلوق سے انسان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News